معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
یہ لوگ صرف دنیوی زندگی کے ٹھاٹ باٹ کی سوچتے ہیں اور آخرت سے یہ لوگ غافل ہیں، بس دنیاہی ان کا مبلغِ علم ہے، ایسے لوگوں کی صحبت سے بھی بچناچاہیے مگریہ کہ کسی دنیوی ضرورت سے ملاجاوے توضرورت پرتوبیت الخلاء میں بھی ناک دباکربیٹھناہی پڑتاہے لیکن اس سے دل نہیں لگاتے۔ پس دنیا اور اہلِ دنیا سے دل نہ لگاؤ ؎ آب درکشتی ہلاکِ کشتی است آب اندر زیرِ کشتی پشتی است دنیا میں گزر کرنے کا طریقہ مولانانے اس شعر میں بیان فرمادیاکہ دنیا میں اس طرح رہوجیسے کشتی پانی میں کہ پانی کشتی کی روانی کا سبب اسی وقت تک ہے جب تک وہ نیچے رہے اور کشتی میں داخل نہ ہواوراگرپانی اندرداخل ہونے لگے توکشتی کی ہلاکت کاآغاز بھی شروع ہوجاوے گا۔ اس طرح دنیا کو آخرت کے نیچے رکھویعنی مقصود آخرت رہے اور دنیا کو اس کے لیے مُعِین سمجھو لیکن اگردنیاآخرت پرغالب آنے لگے تو سمجھ لوکہ اب یہی دنیا بجائے مُعِین اور مفید ہونے کے تمہاری ہلاکت کا نقطۂ آغاز شروع کررہی ہے اگر نہ سنبھلے تو رفتہ ہلاکت ِ کلّی کادن بھی دیکھنا پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھیں احمقوں کی صحبت سے اور حبِّ دنیاکے غالب آنے سے۔ اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلِ الدُّنْیَآ اَکْبَرَھَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَاتُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّا یَرْحَمُنَا؎ اے اللہ !مت کردنیا مقصودِ اعظم ہمارا اورنہ انتہا ہماری معلومات کی اور نہ انتہاہماری رغبت کی اور نہ مسلّط فرماہم پران کو جوہم پررحم نہ کریں۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ وَاَہْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ ؎ ------------------------------