معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گفت امیر اے راہزن حجت مگو مر ترا رہ نیست در من رہ مجو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اے راہزن!(ڈاکو) مجھ سے بحث مت کرتجھ کو میرے اندر گمراہ کرنے کا راستہ نہ مل سکے گا، میرے اندر راستہ مت ڈھونڈ۔ سچ سچ بتا کہ تو نے مجھے نماز کے لیے کیوں بیدار کیا ، تیرا کام تو گمراہ کرناہے۔ اس خیر کی دعوت میں کیا راز ہے جلد بتا۔ ابلیس نے کہا:حضور!بات یہ ہے کہ اگرآپ کی نماز فوت ہوجاتی تو آپ اللہ تعالیٰ کی جناب میں آہ وفغاں کرتے۔ جس سے آپ کا درجہ بہت بلندہوجاتا اور میں حسدسے جل کرخاک ہوجاتا۔ اس لیے میں نے سوچا کہ آپ کو بیدار کردوں تاکہ آپ نماز اداکرلیں۔ گر نمازت فوت می شد آں زماں می زدی از دردِ دل آہ و فغاں اگرآپ کی نماز فوت ہوجاتی تو آپ اس وقت دردِ دل سے آہ وفغاں کرتے ؎ آں تاسّف آں فغاں وآں نیاز در گذشتے از دو صد رکعت نماز اور آپ کا وہ افسوس اور رونااور ندامت ونیاز مندی اور شکستگی آپ کو دوسورکعت نوافل سے زیادہ مقرب بنادیتی اس لیے مجھے آپ کے قربِ اعلیٰ کے خوف اور حسد نے آپ کو بیدارکرنے کے لیے آمادہ کیا۔ من ترا بیدار کردم از نہیب تا نسوزاند چناں آہِ عجیب میں نے اسی خوف سے آپ کو بیدار کردیا تاکہ آپ کی آہِ عجیب مجھے نہ جلادے۔ من حسودم از حسد کردم چنیں من عدوم کارِ من مکر است و کیں