معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
لیے مسجد کے دروازے تک پہنچے ہی تھے کہ امامِ مسجد سے بآوازِ بلند السلام علیکم ورحمۃ اللہ کی آواز سنی۔ جماعت کی نماز ختم ہوجانے سے ان بزرگ کو اس قدر صدمہ ہواکہ اس صدمے سے آہ نکل گئی اور اس آہ سے ان کے دل کے خون کی بوآرہی تھی۔ گفت آہ و درد ازاں آمد بروں آہِ او میداد از دل بوئے خوں ان بزرگ سے جماعت فوت ہونے کے غم سے آہ نکلی اور آہ بھی نہایت درد سے پُر تھی کیوں کہ اس صدمے سے ان کا دل خون ہوگیاتھا اور ان کی آہ میں ان کے دل کے خون کی بو آرہی تھی۔ مسجد میں ایک اہلِ دل بزرگ نے دیکھا کہ ایک روشنی مسجد کے باہر سے آئی اور عرش تک چلی گئی، یہ اٹھ کر باہرآئے تو دریافت کیا کہ کس کا نور تھا۔ معلوم ہوا کہ کوئی صاحب ہیں جن کی جماعت فوت ہوجانے سے آہ نکل گئی۔ یہ سمجھ گئے کہ بس اسی آہ کا یہ نور تھا۔ ان بزرگ نے عرض کیاکہ حضرت! آپ مجھے اپنی یہ آہ دےدیجیے اور میری نمازِ باجماعت اس کے بدلے میں لے لیجیے۔ انھوں نے اپنی آہ کا نوراور اس کا مقام نہ سمجھا اور نمازِ باجماعت سے تبادلہ کرلیا۔ رات کو ان بزرگ نے خواب میں دیکھاکہ ایک ہاتفِ غیبی کہہ رہاہے کہ اے شخص! تونے آبِ حیواں اور آبِ شفاخریدا ہے اور تونے اس آہ کا بہت اچھا تبادلہ کیا۔ کیوں کہ یہ آہ اس بندے کی نہایت پُرخلوص تھی۔ شب بخواب اندر بگفتش ہاتفے کہ خریدی آبِ حیوان و شفے اور اللہ تعالیٰ نے اس آہ کی مقبولیت اور تیرے اس تبادلے اور اختیار کی برکت سے اس وقت کی تمام روئے زمین کے مسلمانوں کی نماز قبول فرمالی۔ حرمتِ ایں اختیار و ایں دخول شد نمازِ جملۂ خلقاں قبول اے مخاطب! تیرے اس اختیار اور اس معاملے سے تمام مخلوق کی نماز قبول ہوگئی۔