معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مثنوی شریف کے ساتھ اس قلبی و روحانی شغف وتعلّق سے احقر کی ہمیشہ یہ تمنا رہی کہ حق تعالیٰ مثنوی شریف کے علوم ومَعارف احقر کے قلم سے اس عشق ناک اور دردناک انداز سے تالیف کرادیں جو ناظرین کے سینوں میں حق تعالیٰ شانہٗ کی محبت و تڑپ پیدا کرنے کا ذریعہ بن جائے ؎ من بہر جمعیتے نالاں شدم جفت خوشحالاں و بدحالاں شدم ہمارا کام ہرملنے والے سے حق تعالیٰ شانہٗ کی محبت کاغم بیان کرناہے۔ پھرجِس کے مقدر میں ہوگااور جس کی زمینِ قلب اس تخمِ عشقِ الٰہی کے لیے صالح اور لائق ہوگی اس میں میرے لیے صدقۂ جاریہ کا انتظام ہوجاوے گا اور زمینِ شور کے لیے بھی یہ پیغام حجت ہوجاوے گا ؎ بن کے دیوانہ کریں گے خلق کو دیوانہ ہم بر سرِمنبر سنائیں گے تیرا افسانہ ہم حق تعالیٰ کا احسان وفضلِ عظیم ہے کہ حضرت شاہ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا ابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی دعاؤں کی برکت سے احقر کے قلم سے مَعارفِ مثنوی کی تالیف مکمل ہوکرعاشقانِ الٰہی کے لیے عشقِ الٰہی کا پیغام بن کر منصّۂ طباعت پرآگئی: فَالْحَمْدُلَکَ وَالشُّکْرُلَکَ یَارَبَّنَا اورعرض ہے کہ تسویدِ مَعارفِ مثنوی میں کلیدِ مثنوی،مرآۃ المثنوی اور مغز نغز سے بھی استمداد کیا گیاہے۔ نیز مَعارفِ مثنوی کی تبییض اورتصحیحِ کتابت میں عزیزمولوی سیّدمحمد عشرت جمیل سلّمہ اللہ تعالیٰ نے بڑی خدمت انجام دی ہے لہٰذا احقر کے لیے اور جملہ معاونین کے لیے اور ہم سب کے والدین کے لیے اور اساتذہ ومشایخ واحباب کے لیے دعائے مغفرت کی درخواست ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو ہم سب کے لیے ذریعۂ نجات بنادیں۔