معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سات سال تک تحصیلِ علوم وفنون کرتے رہے۔ تمام مذاہب سے واقف تھے۔ علمِ کلام ، علمِ فقہ اور اختلافیات میں خاص ملکہ رکھتے تھے۔ فلسفہ وحکمت وتصوف میں اس وقت ان کی نظیر نہ تھی۔ تحصیلِ علوم کے بعد مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ درس وتدریس میں مشغول ہوگئے لیکن مولانا کو درسِ عشق ومعرفت کے لیے پیدا کیا گیا تھا، ان کے قلب میں آتشِ عشق ودیعت فرمائی گئی تھی اور عاشقوں کا درس ذکرِ محبوب اور ان کا مدرّس حسنِ دوست ہوتاہے اسی لیے ان کے درس کی یہ شان ہوتی ہے ۔ درسِ شاں آشوب و چرخ و زلزلہ نے زیادات است و باب و سلسلہ (رومیؒ ) عاشقوں کا درس محبوبِ حقیقی کی یاد میں گریہ و زاری اور وجد و رقص ہے نہ کہ زیادات وباب وسلسلہ(کتبِ معقولات) کا پڑھاناہے۔ آں طرف گو عشق می افزود درد بو حنیفہ شافعی در سے نہ کرد (رومیؒ ) فقہ شریعتِ مقدّسہ کے لیے جس طرح امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ و حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ پیدا کیے گئے اسی طرح فقہ طریقِ عشق کے لیے حق تعالیٰ نے مولانا روم کو پیدا فرمایا ؎ عاشقاں را شد مدرّس حسنِ دوست عاشقوں کے لیے محبوب کا حسن ہی مدرّس ہوتاہے یعنی بدون مطالعۂ کتب غیب سے علوم القاء ہوتے ہیں۔ بینی اندر خود علومِ انبیاء بے کتاب و بے معید و اوستا (رومیؒ )