معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حق تعالیٰ تمام عالم کے رب ہیں اور ظاہری وباطنی تمام ربوبیت ان ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ پس سالکین کی باطنی تربیت کے لیے غیبی انتظام کیا جاتاہے اور کم وبیش ہر سالک کے ساتھ بقدر اس کے ظرف تحمل حزن وغم کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ انسان کا نفس خواہ کتناہی مزکّٰی اور مصفّٰی ہوجاوے لیکن اس کی سرشت کے عود کا ہروقت خطرہ ہے۔ نفس فرعون است ایں سیرش مکن تا نیادِ ید یا زاں کفرِ کہن (رومیؒ ) نفس کی اصل سرشت فرعون جیسی ہے پس اس کو سیر مت کرو کیوں کہ جہاں یہ بے فکر ہوا اس کو اپنا پرانا کفر یاد آنے لگے گا یعنی تمام رذائلِ عُجب وکبر وغیرہ پھر جوش مارنے لگیں گے۔ میرے مرشد حضرت شیخ پھولپوری قدس سرہ العزیز نے مجھ سے ایک بزرگ کا وقعہ ارشاد فرمایا تھا کہ ان بزرگ کی خادمہ نے جب ایک زمانہ ان کو مرغ کھاتے ہوئے اور عمدہ لباس پہنے ہوئے دیکھا تو ایک دن اس کے قلب میں اشکال پیدا ہواکہ یہ کیسے بزرگ ہیں جو ہمیشہ عیش وآرام سے رہتے ہیں اور کبھی کوئی تکلیف نہیں اٹھاتے۔ اس سادہ دل لونڈی نے اپنا یہ اشکال ان بزرگ پر بھی ظاہرکردیا اور عرض کیا کہ حضور!میں نے سناہے کہ بزرگانِ دین بڑے بڑے مجاہدے کرتے ہیں اور حق تعالیٰ کے راستے میں بڑے بڑے مصائب جھیلتے ہیں تب کہیں ان کو باطنی دولت ولایت کی عطا ہوتی ہے اورآپ کو میں ہمیشہ مرغ کھاتے ہوئے اور عمدہ لباس پہنے ہوئے دیکھتی ہوں۔ خادمہ کی یہ باتیں سن کران بزرگ نے ایک آہ کھینچی اور ارشاد فرمایاکہ میری پشت سے کپڑا ہٹاؤ۔ کپڑا ہٹایا تو دیکھاکہ پشت پر ایک ناسور ہے جس سے ہروقت پیپ بہاکرتی ہے اور یہ تکلیف ہروقت رہتی ہے۔ یہ دیکھ کر خادمہ بہت شرمندہ ہوئی اور اپنے فاسد خیال کی معذرت چاہی۔ پس اللہ والے اپنی مجالس میں کبھی مزاح بھی فرماتے ہیں۔ عمدہ لباس بھی پہنتے ہیں، کبھی