معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سچا دوست، دوست کے رنج وتکلیف سے کب کنارہ کشی کرتاہے۔ دوست کی دوستی تو پوست ہے اور دوست کی طرف سے رنج و تکلیف اصلی مغز ہے ؎ دوست ہمچو زر بلا چوں آتش است زرِّ خالص در دلِ آتش خوش است دوست مثل سونے کے ہے اور بلا ومصیبت مثل آگ کے ہے اور خالص سونا آگ کی تکلیف میں اور چمکتاہے اورخوش ہوتاہے اور عاشقینِ خام کا یہ حال ہوتاہے۔ تو بیک زخمے گریزانی زِ عشق تو بجز نامے نمی دانی زِ عشق اے مخاطب!جب ایک ہی زخم سے تو عشق سے مستعفی ہوگیا اور راہِ فرار اختیار کرلی تو معلوم ہواکہ تجھے ابھی عشق کی ہوابھی نہیں لگی، تونے صرف عشق کا نام سن رکھاتھا۔ پس محبت کا راستہ آسان نہیں ہے، قلب وجگرخون کرناپڑتے ہیں تب یہ راستہ طے ہوتاہے۔ ناز پروردۂ تنعّم نبرد راہ بدوست عاشقی شیوۂ رِندانِ بلاکش باشد دوست کے راستے کو ناز ونعمت کا پلا ہواکیاطے کرے گا۔ ارے! عاشقی تو رندانِ بلاکش کا کام ہے جو حق تعالیٰ کے راستے کی ہر مصیبت جھیلنے کو تیار رہتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کے راستے میں مردانہ وار قدم رکھنا چاہیے۔ بقول ہمارے ایک بزرگ باباصاحب مجازِ صحبت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کہ مان لے اور ٹھان لے یعنی پہلے دل میں حق تعالیٰ کے ساتھ رابطہ ومحبت قائم کرے پھر ٹھان لے کہ ان کی راہ میں جوتکلیفیں پڑیں گی اٹھاؤں گا۔ دنیا کی تجارت وملازمت کے لیے لوگ کیا کیا مصائب جھیلتے ہیں۔یہ سود ا تو آخرت کا ہے۔