حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت صفیّہ بنت شیبہؓ فرماتی ہیں کہ ہم حضرت عائشہؓ کے پاس بیٹھی تھیں۔ ہم نے قریش کی عورتوں کا تذکرہ کیا اور ان کے فضائل بیان کیے۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: واقعی قریش کی عورتوں کو بڑے فضائل حاصل ہیں، لیکن اللہ کی قسم! اللہ کی کتاب کی تصدیق کرنے اور اس پر ایمان لانے میں انصارکی عورتوں سے آگے بڑھاہوا میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔ جب سورۂ نور کی یہ آ یت نازل ہوئی: {وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھْنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ}4 اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہاکریں۔ تو انصارمردوں نے واپس گھر جاکر اپنی عورتوں کو وہ حکم سنایا جو اللہ نے اس آیت میں نازل فرمایا۔ ہر آدمی اپنی بیوی، اپنی بیٹی، اپنی بہن اور اپنی ہررشتہ دار عورت کو یہ آیت پڑھ کر سناتا۔ ان میں سے ہر عورت سنتے ہی اللہ کی نازل کردہ آیت پر ایمان لانے اور ان کی تصدیق کرنے کے لیے فوراً کھڑی ہوکر مُنقّش چادر لے کر اس میں لپٹ جاتی۔ چناںچہ حضورﷺ کے پیچھے فجر کی نماز میں یہ سب چادروں میں ایسی لپٹی ہوئی آئیں کہ گو یا ان کے سروں پر کو ّے بیٹھے ہوئے ہیں۔1 حضرت مکحول کہتے ہیں کہ ایک بہت بوڑھا آدمی جس کی دونوں بھنویں اس کی آنکھوں پر آپڑی تھیں، اس نے عرض کیا: یارسول اللہ! ایک ایسا آدمی جس نے بہت بدعہدی اوربدکاری کی، اور اپنی جائز ناجائز ہر خواہش پوری کی، اور اس کے گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ اگر تمام زمین والوں میں تقسیم کردیے جائیں تو وہ سب کو ہلاک کردیں، تو کیا اس کے لیے توبہ کی کوئی گنجایش ہے؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا: کیا تم مسلمان ہوچکے ہو؟ اس نے کہا:جی ہاں میں کلمۂ شہادت أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗپڑھتا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب تک تم ایسے (کلمۂ شہادت پڑھتے) رہوگے اللہ تعالیٰ تمہاری تمام بدعہدیاں اور بدکاریاں معاف کرتے رہیںگے، اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں سے بدلتے رہیں گے۔ اس بوڑھے نے کہا: یارسول اللہ! میری تمام بدعہدیاں اور بدکاریاں معاف؟ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں! تمہاری تمام بدعہد یاں اور بدکاریاں معاف ہیں۔ یہ سن کر وہ بڑے میاں اللّٰہُ أَکْبَرُ لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ کہتے ہوئے پیٹھ پھیر کر (خوش خوش) واپس چلے گئے۔2 حضرت ابو فروہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یارسول اللہ! آپ ذرا یہ بتائیں کہ ایک آدمی نے سارے گناہ کیے ہیں کوئی چھوٹا بڑا گناہ نہیں چھوڑا، کیا اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم مسلمان ہوگئے ہو؟ میں نے کہا:جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اب نیکیاں کرتے رہو اور برے کام چھوڑدو تو اللہ تعالیٰ تمہارے تمام گناہوں کو نیکیاں بنادیں گے۔ میں نے کہا: میری تمام بدعہدیاں اور بدکاریاں بھی معاف ہوجائیں گی؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں۔ اس پر حضرت ابو فروہ ؓ چل پڑے اور حضورﷺ کی نگاہوں سے اوجھل ہونے تک اللہ اکبر کہتے رہے۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیںکہ ایک عورت میرے پاس آئی اور اس نے مجھ سے کہا:کیا میری تو بہ قبول ہو سکتی ہے؟ میں نے زنا کیا تھا جس سے میرے ہاں بچہ پیداہوا،پھر میں نے اس بچے کو قتل کر ڈالا۔ میں نے کہا: نہیں (تم نے دوبڑے گناہ کیے ہیں، اس لیے) نہ تو