حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی خدمت میں فوراً حاضری دینے کا شوق تھا اور کوئی بھی اس کام کے لیے ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ میں ان سب میں چھوٹا تھا، میں نے کہا:اگر آپ لوگ چاہیں تو میں سواریوں کے لیے یہاں ٹھہرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن شرط یہ ہے کہ جب آپ لوگ اند ر سے باہر آجائیں تو پھر آپ لوگوں کو میری سواری کی وجہ سے یہاں رکنا ہوگا۔ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ اور وہ سب اندر حضورﷺ کی خدمت میں چلے گئے اور وہاں سے فارغ ہوکر باہر واپس آئے اور کہنے لگے: آؤ چلیں۔ میں نے کہا: کہاں؟ تمہارے گھر۔ میں نے کہا:میں نے اپنے گھر سے اتنا سفر کیا، لیکن جب نبی کریمﷺ کے دروازے پر پہنچا تو حضورﷺکی خدمت میں حاضری دیے بغیر میں واپس چلاجاؤں، حالاںکہ آپ لوگوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا جیسے کہ آپ لوگوں کو معلوم ہے۔ اس پر ساتھیوں نے کہا: اچھا جلدی کرو، ہم حضورﷺسے ہر بات پوچھ آئے ہیں، تمھیں اب کچھ پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ چناںچہ میں حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اﷲ! آپ میرے لیے اﷲ سے دعا فرما دیں کہ مجھے علم اور دین کی سمجھ عطا فرما دے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے کیا کہا؟ میں نے اپنی درخواست دوبارہ پیش کی تو حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے ایسی فرمایش کی ہے کہ ویسی تمہارے ساتھیوں میں سے کسی نے نہیں کی۔ جاؤ اب تم ہی اپنے ساتھیوں کے بھی امیر ہو اور تمہاری قوم میں سے جو بھی تمہارے پاس آئے تم اس کے امیر ہو۔ آگے اور حدیث بھی ذکر کی ہے۔1 دوسری مختصر روایت میں یہ ہے کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا حضور ﷺ کے پاس ایک قرآن رکھا ہواتھا۔ وہ میں نے حضورﷺ سے مانگا حضورﷺ نے مجھے عطافرمادیا۔علم کا پڑھنا پڑھانا اور علم کو آپس میں دہرانا، اور کن چیزوں کا پوچھنا مناسب ہے اور کن کا مناسب نہیں حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوتے تھے اور کبھی ہماری تعداد ساٹھ تک بھی ہوجاتی تھی۔ حضورﷺ ہم لوگوں میں حدیث بیان فرماتے پھر اپنی کسی ضرورت سے اندر تشریف لے جاتے، ہم لوگ بیٹھ کر اسے آپس میں اتنا دہراتے کہ جب وہاں سے اٹھتے تو وہ حدیث ہمارے دل میں پختہ ہوچکی ہوتی۔1 حضرت ابو موسیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ہم سب آپ کی طرف متوجہ ہوجاتے۔ ہم میں سے کوئی آپ سے قرآن کے بارے میں، کوئی فرائض کے بارے میںاور کوئی خواب کی تعبیر پوچھتا۔2 حضرت فَضالہ بن عبیدؓ کے پاس جب ان کے ساتھی آیا کرتے تو ان سے فرمایا کرتے کہ مل کر پڑھا کرو، بشارتیں سنایا کرو، اور (علم کو)