حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خدا سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو (اس کی عظمت کا) علم رکھتے ہیں۔ اور آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔3 حضرت حسن کہتے ہیں: حضورﷺ سے اُن دو آدمیوں کے بارے میں پوچھا گیا جو بنی اسرائیل میں تھے، ان میں سے ایک عالم تھا اور فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا اور لوگوں کو خیر کی باتیں سکھاتا رہتا، اور دوسرا دن بھر روزہ رکھتا اور رات بھر عبادت کرتا، ان دونوں میں سے کون افضل ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: یہ عالم جو فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا تھا اور لوگوں کو خیر کی باتیں سکھاتا رہتا تھا اسے اس عابد پر جو دن بھر روزہ رکھتا تھا اور رات بھر عبادت کرتا تھا ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی مجھے تمہارے ادنیٰ آدمی پر۔4 حضرت عُقْبہ بن عامرؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ باہر تشریف لائے، ہم لوگ صُفّہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون شخص اس کو پسند کرتا ہے کہ علی الصبح بازارِ بُطْحان یا عَقیق میں جائے، اور اونچے کوہان والی عمدہ سے عمدہ دو اونٹنیاں کسی قسم کے گناہ اور قطع رحمی کے بغیر پکڑ لائے؟ ہم نے عرض کیا: ہم سب اسے پسند کرتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مسجد میں جاکر دو آیتوں کا پڑھنا یا پڑھادینا دو اونٹنیوں سے اور تین آیات کا تین اونٹنیوں سے، اسی طرح چار کا چار سے افضل ہے، اور ان کے برابر اونٹوں سے افضل ہے۔ 5 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے زمانے میں دو بھائی تھے۔ ان میں سے ایک کمائی کرتا تھا، اور دوسرا ہر وقت حضورﷺ کے ساتھ رہتا تھا اور حضورﷺ سے سیکھتا تھا۔ کمانے والے بھائی نے حضورﷺ سے اپنے بھائی (کے نہ کمانے) کی شکایت کی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: شاید تمھیں اس (نہ کمانے والے) بھائی کی برکت سے روزی ملتی ہے۔1نبی کریم ﷺ کے صحابۂ کرامؓکا علم کی ترغیب دینا حضرت ابوطفیل کہتے ہیں: حضرت علیؓ فرماتے تھے: اَنبیا ؑ کے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو اُن کے لائے ہوئے دین کو سب سے زیادہ جاننے والا ہو۔ پھر یہ آیت پڑھاکرتے تھے: {اِنَّ اَوْلَی النَّاسِ بِاِبْرٰھِیْمَ لَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ وَھٰذَا النَّبِیُّ}2 بلاشبہ سب آدمیوں میں زیادہ خصوصیت رکھنے والے (حضرت) ابراہیم ( ؑ) کے ساتھ البتہ وہ لوگ تھے جنھوں نے ان کا اِتباع کیا تھا اور یہ نبی (ﷺ) ہیں۔ یعنی حضرت محمد ﷺ اور ان کا اِتباع کرنے والے صحابہ، اس لیے تم اس کو تبدیل نہ کرو۔ لہٰذامحمدﷺ کا دوست وہ ہے جو اﷲکی اطاعت کرے اور محمد ﷺ کا دشمن وہ ہے جو اﷲ کی نافرمانی کرے اگرچہ وہ حضورﷺ کا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔3 حضرت کُمیل بن زیاد کہتے ہیں: حضرت علیؓمیرا ہاتھ پکڑ کر مجھے صحرا کی طرف لے چلے۔ جب ہم صحرا میں پہنچ گئے تو حضرت علیؓبیٹھ گئے اور ایک لمبا سانس لے کر فرمایا: اے کُمیل بن زیاد! دل برتن ہیں، اِن میں سے بہترین برتن وہ ہے جو (اپنے اند رکی چیز کو)