حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت شقیق کہتے ہیں: ہم نے دن کے شروع میں جنگِ قادسیہ میں لڑائی شروع کی۔ جب ہم واپس آئے تو نماز کا وقت ہوچکاتھا اور مؤذن صاحب زخمی ہوچکے تھے، اس لیے ہر مسلمان یہ چاہنے لگا کہ اذان کی سعادت اسے ہی نصیب ہو اور اتنا تقاضا بڑھا کہ قریب تھا کہ آپس میں تلواروں سے لڑپڑیں۔ آخر حضرت سعدؓنے ان میں اذان کے لیے قرعہ اندازی کی اور ایک آدمی کا نام قرعہ میں نکلا اور اس نے اذان دی۔3دنیا کی زیب وزینت کو بے قیمت سمجھنا حضرت معقل بن یسار ؓ حضرت نعمان بن مقرِّن ؓ کی امارت میں اَصفہان کے فتح ہونے کے بارے میں لمبی حدیث ذکر کرتے ہیں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت نعمان ؓ لشکر لے کر اَصفہان کے قریب پہنچے تو ان کے اَور اصفہان کے درمیان دریا تھا۔ حضرت نعمان ؓ نے حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کو قاصد بنا کر اَصفہان بھیجناچاہا۔ ان دنوں اَصفہان میں ذوالحاجبین بادشاہ تھا۔ اس نے آنے والے صحابی کو مرعوب کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ کیا میں اپنا دربار فوجی انداز سے سجاکر بیٹھوں یا شاہانہ شان وشوکت سے سجائوں؟ اس کے ساتھیوں نے شاہانہ شان وشوکت کا مشورہ دیا۔ چناںچہ اس نے شاہی طریقہ سے اپنا دربار سجایا۔ خودشاہی تخت پر بیٹھا اور سر پر شاہی تاج رکھا اور درباری اس کے گرد دو صفیں بناکر کھڑے ہوگئے۔ ان لوگوں نے دیباج کے ریشمی کپڑے پہن رکھے تھے، ان کے کانوں میں بالیاں اور ہاتھوں میں کنگن تھے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ دربار میں آئے، وہ سر جھکائے تیزی سے چل رہے تھے۔ ان کے ہاتھ میں نیزہ اور ڈھال تھی، اور لوگ دو صفیں بنائے بادشاہ کے گرد قالین پر کھڑے تھے۔ حضرت مغیرہ ؓ نیزے پر ٹیک لے کر چل رہے تھے جس سے وہ قالین پھٹ گیا۔ ایسا انھوں نے قصداً کیا تا کہ یہ ان لوگوں کے لیے بدفالی ہو۔ ذوالحاجبین نے ان سے کہا: اے جماعتِ عرب! تم لوگ سخت فاقہ اور مشقت میں مبتلا ہو اس لیے اپنے ملک سے نکل کر ہمارے ہاں آگئے ہو۔ اگر تم چاہو تو ہم تمھیں غلہ دے دیتے ہیں، اسے لے کر تم اپنے ملک واپس چلے جائو۔ پھر حضرت مغیرہ نے گفتگو شروع فرمائی، پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: ہم عرب لوگ واقعی بہت برے تھے، مردار جانور کھایاکرتے تھے اور بڑے کمزور تھے۔ تمام لوگوں کا ہم پر زور چلتاتھا، ہمارا کسی پر نہیں چلتاتھا۔ پھر اللہ نے ہم میں ایک رسول بھیجا جو ہمارے شریف خاندان کا تھا جس کا حسب ہم میں سب سے اعلیٰ تھا جس کی بات سب سے زیادہ سچی تھی۔ انھوں نے ہم سے وعدہ کیاتھا کہ یہ جگہ فتح ہوکر ہمیں ملے گی اور اب تک ہم ان کے تمام وعدوں کو سچا پاچکے ہیں۔ اور میں یہاں بڑے شان دار کپڑے اور قیمتی سامان دیکھ رہاہوں، مجھے یقین ہے کہ میرے ساتھی انھیں لیے بغیر یہاں سے نہیں جائیںگے۔ آگے اور بھی حدیث ہے۔1 حضرت محمد، حضرت طلحہ، حضرت عمرو اور حضرت زیاد ؓ اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعد ؓ نے آدمی بھیج کر حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ اور صحابہ کی ایک جماعت کو بلایا اور فرمایا: میں آپ لوگوں کو ان لوگوں (رستم وغیرہ) کے پاس بھیجنا چاہتا ہوں اس بارے میں آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟ ان سب حضرات نے کہا: آپ جو حکم فرمائیں گے ہم تابع دار ہیں اور اس پر پکے رہیں گے