حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں سے کوئی ایک اذان دے دیا کرے اور جو تم میں سب سے بڑا ہو وہ تمہاری اِمامت کیا کرے۔4دینی ضرورت کی وجہ سے دشمنوں کی زبان وغیرہ سیکھنا حضرت زید بن ثابت ؓفرماتے ہیں: جب حضورﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو مجھے حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا اور لوگوں نے کہا: یا رسول اﷲ! یہ لڑکا قبیلہ بنو نجار کا ہے اور جتنا قرآن آپ پر نازل ہوچکا ہے اس میں سے سترہ سورتیں پڑھ چکا ہے۔ چناںچہ میں نے حضور ﷺ کو قرآن پڑھ کر سنایا جو حضورﷺ کو بہت پسند آیا، تو آپ نے فرمایا: اے زید! تم میرے لیے یہود کی لکھائی سیکھ لو، کیوںکہ اﷲ کی قسم! مجھے لکھائی کے بارے میں یہود پر کوئی اِطمینان نہیں ہے۔ چناںچہ میں نے یہود کی زبان کو اور ان کی لکھائی کو سیکھنا شروع کردیا۔ مجھے آدھا مہینہ نہیں گزرا تھا کہ میں ان کی زبان کا ماہر ہوگیا۔ چناںچہ پھر میں حضور ﷺ کی طرف سے یہود کے نام خطوط لکھا کرتا اور جب یہود حضور ﷺ کے نام خط لکھ کر بھیجتے تومیں حضور ﷺ کو پڑھ کر سناتا۔1 حضرت زید ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: کیا تم سُریانی زبان اچھی طرح جانتے ہو، کیوںکہ میرے پاس سریانی زبان میں خط آتے ہیں؟ میں نے کہا:نہیں۔ آپ نے فرمایا: اسے سیکھ لو۔ چناںچہ میں نے سترہ دنوں میں سُریانی زبان اچھی طرح سیکھ لی۔2 حضرت زید ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: میرے پاس (یہود کے) خطوط آتے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ ہر آدمی انھیں پڑھے۔ کیا تم عَبْرانی یا سُرْیانی زبان کی لکھائی سیکھ سکتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ چناںچہ میں نے وہ زبان سترہ دنوں میں اچھی طرح سیکھ لی۔3 حضرت عمر بن قیس کہتے ہیں: حضرت ابنِ زبیرؓ کے سو غلام تھے۔ ان میں سے ہر غلام الگ زبان میں بات کرتا تھا اور حضرت ابنِ زبیرؓ ان میں سے ہر ایک سے اسی کی زبان میں بات کرتے تھے۔ میں جب ان کے دنیا وی مشاغل پر نگاہ ڈالتا تو ایسے لگتا کہ جیسے کہ ان کا پلک جھپکنے کے بقدر بھی آخرت کا ارادہ نہیں ہے۔ اور میں جب ان کی آخرت والے اعمال کی مشغولی پر نگاہ ڈالتا تو ایسے لگتا کہ جیسے کہ ان کا پلک جھپکنے کے بقدر بھی دنیا کا ارادہ نہیں ہے۔4 حضرت عمرؓ نے فرمایا: ستاروں کا اتنا علم حاصل کرو جس سے تم خشکی اور سمندر میں صحیح راستہ معلوم کرسکو، اس سے زیادہ نہ حاصل کرو۔5 حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ستاروں کا اتنا علم حاصل کرو جس سے تم راستہ معلوم کرسکو اور نسب بھی اتنے معلوم کرو جس سے تم صلہ رحمی کرسکو۔6 حضرت صَعْصَعَہ بن صوحانکہتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی حضرت علی بن ابی طالب ؓ کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: اے امیر