حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ اور صحابۂ کرام ؓ کی دعا سے بینائی کا واپس آجانا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ مسجد ِحرام میں اونچی آواز سے قرآن پڑھ رہے تھے جس سے قریش کے کچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی اور وہ حضورﷺ کو پکڑ نے کے لیے کھڑے ہوئے، تو ایک دَم ان کے ہاتھ ان کی گردنوں کے ساتھ بندھ گئے اور وہ اندھے ہوگئے انھیں کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں آکر کہا: اے محمد! ہم تمھیں اللہ کا اور رشتہ داری کا واسطہ دیتے ہیں (کہ دعاکرکے ہمیں اس مصیبت سے نکال دیں)۔ قریش کے ہر خاندان کی حضورﷺ سے رشتہ داری تھی، چناںچہ حضورﷺ نے دعاکی تو ان کی یہ مصیبت جاتی رہی، اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں: {یٰسٓ آیت کا نشان وَالْقُرْاٰنِ الْحَکِیْمِ آیت کا نشان اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ آیت کا نشان} سے لے کر {سَوَآئٌ عَلَیْھِمْ ء اَنْذَرْتَھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ آیت کا نشان} تک۔2 یٰس۔ قسم ہے قرآنِ باحکمت کی کہ بے شک آپ من جملہ پیغمبروں کے ہیں اور ان کے حق میں آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں، یہ ایمان نہ لاویں گے۔ چناںچہ ان لوگوں میں سے کوئی آدمی ایمان نہیں لایا۔ 3 حضرت قتادہ بن نعمان ؓ فرماتے ہیں: کسی نے حضورﷺ کو ہدیہ میں کمان دی جو جنگِ اُحد کے دن حضورﷺ نے مجھے عطافرمائی۔ میں حضورﷺ کے سامنے کھڑا ہو کر اس سے تیر چلاتا رہا یہاں تک کہ اس کا ایک کنارہ ٹوٹ گیا۔ پھر میں حضورﷺ کے چہرے کے سامنے اسی جگہ کھڑا رہا اور آنے والے تیروں کو اپنے چہرے پر لیتارہا۔ جب بھی کوئی تیر حضور ﷺ کے چہرے کی طرف آتاتو میں حضورﷺ کے چہرے کو بچانے کے لیے اپنا چہرہ اور سراس کے آگے کر دیتا، اور یہ سب کچھ میں بغیر تیر چلائے کررہاتھا (کیوںکہ کمان تو ٹوٹ چکی تھی)۔ آخری تیر مجھے اس طرح لگا کہ میری آنکھ نکل کر میرے رخسار پر گر گئی۔ پھر مشرکوں کا لشکر بکھر گیا، پھر میں اپنی آنکھ ہتھیلی میں پکڑ کر دوڑ کر حضورﷺ کی خدمت میں گیا۔ جب حضور ﷺ نے میری آنکھ کو دیکھا تو حضورﷺ کی دونوں آنکھوں میں آنسو آگئے۔پھر آپ نے یہ دعافرمائی:اے اللہ! قتادہ نے اپنے چہرے کو تیرے نبی کے سامنے رکھا تھا (جس کی وجہ سے اس کی آنکھ باہر نکل آئی ہے)، اب اس کی اس آنکھ کو دونوں آنکھوں میں سے زیادہ خوب صورت اور زیادہ تیز نظر والی بنادے۔(پھر حضورﷺ نے وہ آنکھ اپنے ہاتھ سے اندر رکھ دی) چناںچہ وہ آنکھ دونوں آنکھوں میں سے زیادہ خوب صورت اور زیادہ تیز نظر والی ہوگئی تھی۔ 1 حضرت محمود بن لبید کہتے ہیں: جنگِ اُحد کے دن حضرت قتادہ ؓ کی آنکھ زخمی ہوگئی تھی اور باہر نکل کر ان کے رخسار پر گر گئی تھی جسے نبی کریم ﷺ نے اپنی جگہ واپس رکھ دیا تو وہ آنکھ دوسری آنکھ سے بھی زیادہ اچھی ہوگئی تھی۔ 2