حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ کی قسم! یہ ایسا زہر ہے جو انسان کو فوراً مار دیتاہے۔ حضرت خالد ؓ نے کہا: تم نے زہر اپنے ساتھ کیوں رکھا ہوا ہے؟ اس نے کہا: مجھے یہ خطرہ تھا کہ آپ لوگوں کو میری رائے کے خلاف فتح مل جائے گی تو میں اس سے پہلے ہی زہر کھاکر مرجائوںگا، کیوںکہ یوں خودکشی کرلینا مجھے اپنی قوم اور اپنے شہروالوں کی ذلت آمیز شکست کا ذریعہ بننے سے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت خالد ؓ نے فرمایا: کوئی انسان اپنے وقت سے پہلے نہیں مرسکتا۔ پھر حضرت خالد ؓ یہ دعا پڑھی: بِسْمِ اللّٰہِ خَیْرِ الْأَسْمَائِ رَبِّ الْأَرْضِ وَرَبِّ السَّمَائِ الَّذِيْ لَیْسَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ دَائٌ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ اللہ کا نام لے کر میں یہ زہر پیتا ہوں، لفظ اللہ اس کے ناموں میں سب سے بہترین نام ہے جو زمین اور آسمان کا ربّ ہے، اور اس کے نام کے ساتھ کوئی بیماری نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور وہ نہایت مہربان اور بہت رحم کرنے والاہے۔ اس پر لوگ حضرت خالد ؓ کو روکنے کے لیے آگے بڑھے، لیکن حضرت خالد ؓ لوگوں کے آنے سے پہلے ہی جلدی سے وہ زہر پی گئے اور انھیں کچھ بھی نہ ہوا۔ یہ دیکھ کر عمرو نے کہا: اے جماعتِ عرب! جب تک تم صحابہ میں سے ایک آدمی بھی باقی رہے گا اس وقت تک تم جو چاہو گے حاصل کرلو گے۔ پھر عمرو نے حِیرہ والوں کی طرف متوجہ ہوکر کہا: میں نے آج جیسا واضح اِقبال والادن نہیں دیکھا۔ 1گرمی اور سردی کا اثر نہ کرنا حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: حضرت علی ؓ سردیوں میں ایک لنگی اور ایک چادر اَوڑھ کر باہر نکلاکرتے تھے، اور یہ دونوں کپڑے پتلے ہوتے تھے۔ اور گرمیوں میں موٹے کپڑے اور ایسا جبہ پہن کر نکلا کرتے تھے جس میں روئی بھری ہوئی ہوتی تھی۔ لوگوں نے مجھ سے کہا: آپ کے ابا جان رات کو حضرت علی ؓ سے باتیں کرتے ہیں، آپ اپنے اباجان سے کہیں کہ وہ حضرت علی ؓ سے اس بارے میں پوچھیں۔ میں نے اپنے والد سے کہا: لوگوں نے امیرالمؤمنین کا ایک کام دیکھاہے جس سے وہ حیران ہیں۔ میرے والد نے کہا: وہ کیاہے؟ میں نے کہا: وہ سخت گرمی میں روئی والے جبہ میں اور موٹے کپڑوں میں باہر آتے ہیں اور انھیں گرمی کی کوئی پر وا نہیں ہوتی، اور سخت سردی میں پتلے کپڑوں میں باہر آتے ہیں، نہ انھیں سردی کی کوئی پروا ہوتی ہے نہ وہ سردی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں، تو کیا آپ نے ان سے اس بارے میں کچھ سناہے؟ لوگوں نے مجھے کہا ہے کہ آپ جب رات کو ان سے باتیں کریں تو یہ بات بھی ان سے پوچھ لیں۔ چناںچہ جب رات کو میرے والد حضرت علی ؓ کے پاس گئے تو ان سے کہا: اے امیرالمؤمنین! لوگ آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھناچاہتے ہیں۔ حضرت علی نے کہا: وہ کیا ہے؟ میرے والد نے کہا: آپ سخت گرمی میں روئی والا جبہ اور موٹے کپڑے پہن کر باہر آتے ہیں، اور سخت سردی میں دوپتلے کپڑے پہن کر باہر آتے ہیں، نہ آپ کو سردی کی پروا ہوتی ہے اور نہ اس سے بچنے کی