حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برابر سونا آیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس فارسی مکاتب کا کیا ہوا؟ لوگوں نے مجھے بتایا کہ حضورﷺ تمھیں یاد کررہے ہیں تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا: اے سلمان! یہ لے لو اور جتنا مال تمہارے ذمہ ہے وہ اس سے اداکردو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو تھوڑا سا ہے، میرے ذمہ جتنا مال ہے وہ کیسے اداہوسکتاہے؟ آپ نے فرمایا: یہ لے لو، اللہ تعالیٰ اس سے سارا اداکرادیں گے۔ میں نے وہ سونا لیا اور اپنے مالک کو تول تول کر دینے لگا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں سلمان کی جان ہے! چالیس اوقیہ میرے ذمہ تھے، وہ سارے کے سارے اس سے اداہوگئے اور میں آزاد ہوگیا۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت سلمانؓنے فرمایا: جب میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ تو تھوڑا سا ہے، میرے ذمہ جتنا مال ہے وہ اس سے کیسے ادا ہوسکتا ہے؟ حضور ﷺ نے وہ سونا لے کر اپنی مبارک زبان پر اُلٹا پلٹا، پھر فرمایا: یہ لے لو اور اس سے ان کا حق چالیس اُوقیہ سارا ادا کردو۔ 1 حضرت عُروہ بارقیؓفرماتے ہیں: حضورﷺ کو ایک قافلہ ملا جو باہر سے سامانِ تجارت لے کر آیاتھا۔ حضورﷺ نے مجھے ایک دینار دے کر فرمایا: اس کی ہمارے لیے ایک بکری خرید لائو۔ میں نے جاکر ایک دینار کی دوبکریاں خریدیں، پھر مجھے ایک آدمی ملا۔ میں نے اس کے ہاتھ ایک بکری ایک دینار میں بیچ دی، پھر ایک دینار اور ایک بکری لاکر حضورﷺ کی خدمت میں پیش کردی۔ حضورﷺ نے خوش ہوکر مجھے یہ دعا دی کہ اللہ تیرے ہاتھ کے سودے میں برکت عطافرمائے۔ حضرت عُروہ فرماتے ہیں: (کوفہ کے مشہور) بازارِ کُناسہ سے میں کاروبار کے لیے اُٹھتا ہوں اور گھر جانے سے پہلے چالیس ہزار نفع کما لیتا ہوں (یہ حضور ﷺ کی دعا کی برکت ہے)۔ 2 حضرت سعید بن زیدکی روایت میں یہ ہے کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ کوفہ کے کناسہ بازار میں کھڑا ہوا اور گھر جانے سے پہلے چالیس دینار نفع کمالیا۔1 عبدالرزاق اور ابنِ ابی شَیبہ کی روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت عروہؓکے لیے کاروبار میں برکت کی دعا فرمائی۔ چناںچہ وہ اگر مٹی بھی خریدتے تو اس میں بھی انھیں نفع ہوجاتا۔ حضرت ابوعقیل کہتے ہیں: مجھے میرے دادا حضرت عبداللہ بن ہشامؓبازار لے کر جاتے اور غلہ خریدتے۔ حضرت ابنِ زبیر اور حضرت ابنِ عمرؓ کی میرے دادا سے ملاقات ہوتی، وہ دونوں میرے دادا سے فرماتے: اپنے کاروبار میں ہمیں بھی شریک کرلیں، کیوںکہ حضورﷺ نے آپ کے لیے برکت کی دعا فرمائی ہے۔ میرے دادا انھیں شریک کرلیتے، چناںچہ انھیں اونٹنی جوں کی توں ساری نفع میں مل جاتی جسے وہ گھر بھیج دیتے۔ 2تکلیفوں اور بیماریوں کا (علاج کے بغیر) دور ہوجانا حضرت عبداللہ بن اُنَیسؓفرماتے ہیں: مستنیر بن رِزام یہودی نے شَوحَط درخت کی ٹیڑھی لاٹھی میرے چہرے پر ماری جس سے