حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مار کر لہولہان کردیا۔ جس انسان پر ظلم ہوتا تھا وہ جاکر حضرت سلمان ؓ سے شکایت کیا کرتاتھا۔ چناںچہ اس آدمی نے بھی جاکر حضرت سلمان ؓ سے شکایت کردی۔ اس سے پہلے اس نے کبھی ان سے کوئی شکایت نہیں کی تھی۔ حضرت سلمان ؓ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تم نے اس آدمی کو کیوں مارا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے سورۂ مریم پڑھی تھی ،اس نے حضرت مریم اور ان کے بیٹے کو برابھلا کہا۔ انھوں نے فرمایا: تم لوگوں نے انھیں سورۂ مریم کیوں سنائی؟ کیا آپ لوگوں نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا؟ {وَلَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہَ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًام بِغَیْرِ عِلْمٍ}2 اور دشنام مت دو ان کو جن کی یہ لوگ خداکو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں، کیوںکہ پھر وہ براہِ جہل حدسے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے۔ اے جماعتِ عرب! کیا آپ لوگوں کا مذہب سب سے زیادہ برا نہیں تھا؟ آپ لوگوں کا علاقہ سب سے برا نہیں تھا؟ کیا آپ لوگوں کی زندگی سب سے زیادہ بری نہیں تھی؟ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ لوگوں کو عزت دی اور آپ لوگوں کو سب کچھ دیا۔ کیا آپ لوگ یہ چاہتے ہو کہ اللہ کی دی ہوئی عزت کی وجہ سے لوگوں کی پکڑکرتے رہو؟ اللہ کی قسم! یا تو آپ لوگ اس کام سے باز آجائو، ورنہ جوکچھ آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے اللہ تعالیٰ اسے تم سے لے کر دوسروں کو دے دیں گے۔ پھر حضرت سلمان ؓ ہمیں سکھانے لگے اور فرمایا: مغرب اور عِشا کے درمیان نوافل پڑھاکرو، کیوںکہ ان نوافل میں بہت سا قرآن پڑھ لینے کی وجہ سے تمہارے روز کے قرآن پڑھنے کی مقررہ مقدار میں کمی ہوجائے گی اور اس طرح رات کا شروع کا حصہ بے کار ہونے سے بچ جائے گا، کیوںکہ جس کا رات کا شروع کا حصہ بے کار گزر جائے گا تو اس کی رات کا آخری حصہ یعنی تہجد کا وقت بھی بے کار گزر ے گا۔ 1جولوگ اللہ تعالیٰ کے حکم چھوڑ دیں ان کی بری حالت سے عبرت حاصل کرنا حضرت جُبیر بن نُفیر ؓ فرماتے ہیں: جب قبرص جزیرہ فتح ہواتو وہاں کے رہنے والے سارے غلام بنالیے گئے اور انھیں مسلمانوں میں تقسیم کردیاگیا۔ وہ ایک دوسرے کی جدائی پر رورہے تھے، میں نے دیکھا کہ حضرت ابو درداء ؓ اکیلے بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: اے ابو الدرداء! آج تو اللہ نے اسلام اور اہلِ اسلام کو عزت عطافرمائی ہے تو آپ کیوں رورہے ہیں؟ فرمایا: اے جبیر! تیرا بھلا ہو! اس مخلوق نے جب اللہ کے حکم کو چھوڑ دیا تو یہ اللہ کے ہاں کتنی بے قیمت ہوگئی۔ پہلے تو یہ زبردست اور غالب قوم تھی اور انھیں بادشاہت حاصل تھی، لیکن انھوں نے اللہ کا حکم چھوڑ دیا تو ان کا وہ براحال ہوگیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ 2 ابنِ جریر کی روایت میں اس کے بعد یہ بھی ہے کہ اب تو ان کا وہ براحال ہوگیا جو تم دیکھ رہے ہو کہ ان پر اللہ نے غلامی مسلط کردی، اور جب کسی قوم پر اللہ غلامی مسلط کردیں تو سمجھ لو کہ اللہ کو ان کی کوئی ضرورت نہیں (کیوںکہ ان کی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں رہی)۔ 3