حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا ہے۔2حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کے بیانات حضرت ابوعبدالرحمن سُلَمی کہتے ہیں:حضرت حذیفہ بن یمان ؓ مدائن شہر کے گورنر تھے۔ ہمارے اور مدائن کے درمیان ایک فرسخ یعنی تین میل کا فاصلہ تھا۔ میں اپنے والد کے ساتھ مدائن جمعہ پڑھنے گیا۔ چناںچہ وہ منبر پر تشریف فرماہوئے۔ پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: قیامت قریب آگئی اور چاند کے ٹکڑے ہوگئے۔ غور سے سنو! چاند کے توٹکڑے ہوچکے ہیں۔ توجہ سے سنو! دنیا نے جدائی کا اعلان کردیا ہے۔ غور سے سنو! آج تو تیاری کا دن ہے کل کو ایک دوسرے سے آگے نکلنے کا مقابلہ ہے۔ میں نے اپنے والد سے کہا:ان کے نزدیک آگے نکلنے کا کیا مطلب ہے؟ انھوں نے کہا:اس کا مطلب یہ ہے کون جنت کی طرف آگے بڑھتا ہے۔ 1 ابنِ جریر کی روایت کے شروع میں یہ مضمون ہے: غور سے سنو! اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ آیت کا نشان}2 ’’ قیامت نزدیک آ پہنچی اور چاند شق ہو گیا۔‘‘ غور سے سنو! بے شک قیامت قریب آچکی ہے۔ اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا:کیا سچ مچ کل لوگوں کا آگے نکلنے میں مقابلہ ہوگا؟ میرے والد نے کہا:اے میرے بیٹے! تم تو بالکل نادان ہو، اس سے تو اعمال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا مراد ہے۔ پھر اگلا جمعہ آیا ہم جمعہ میں آئے، حضرت حذیفہ ؓنے پھر بیان کیا اور فرمایا: غور سے سنو! اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ آیت کا نشان} توجہ سے سنو! دنیا نے جدائی کا اعلان کردیا ہے۔ غور سے سنو! آج تیاری کا دن ہے کل ایک دوسرے سے آگے نکلنے کا مقابلہ ہوگا اور (تیاری نہ کرنے والے کا) انجام جہنم کی آگ ہے، اور آگے نکل جانے والا وہ ہے جو جنت کی طرف سبقت لے جائے گا۔ 3 حضرت کردوس کہتے ہیں: ایک دفعہ حضرت حذیفہ ؓ نے مدائن شہر میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! تم نے اپنے غلاموں کے ذمہ لگایا ہے کہ وہ مال کما کر تمھیں دیں۔ وہ اپنی کمائی لا کر تمھیں دیتے ہیں ان کی کمائیوں کا خیال رکھو، اگر وہ حلال کی ہوں تو کھا لو ورنہ چھوڑ دو، کیوںکہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو گوشت حرام سے پرورش پائے گا وہ جنت میں نہیں جاسکے گا۔ 1 حضرت ابو داود احمدی کہتے ہیں: حضرت حذیفہ ؓ نے مدائن شہر میں ہم لوگوں میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: