حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں مشغول رہتے تھے، ہمارے ساتھی حضورﷺ سے حدیث سنتے تھے پھر وہ ہمیں سنادیا کرتے تھے۔3 حضرت ابو انس مالک بن اَبی عامر اَصْبَحی کہتے ہیں: میں حضرت طلحہ بن عبیداﷲؓ کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک آدمی ان کے پاس اندر آیا اور اس نے کہا:اے ابو محمد! اﷲ کی قسم! ہمیں معلوم نہیں کہ یہ یمنی آدمی حضورﷺ کو زیادہ جانتا ہے یا آپ لوگ؟ یہ تو حضورﷺکی طرف سے ایسی باتیں نقل کرتے ہیں جو حضورﷺ نے نہیں فرمائی ہیں۔ وہ آدمی یہ بات حضرت ابوہریرہ ؓ کے بارے میں کہہ رہا تھا۔ حضرت طلحہؓ نے فرمایا: اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ انھوں نے (یعنی حضرت ابو ہریرہؓ نے) حضورﷺ سے وہ حدیثیں سنی ہیں جو ہم نے نہیںسنیں اور انھیں حضورﷺ کے وہ حالات معلوم ہیں جو ہمیں معلوم نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مال دار لوگ تھے، ہمارے گھر اور بال بچے تھے۔ ہم حضور ﷺ کی خدمت میں صبح وشام حاضری دیتے تھے اور پھر واپس چلے جاتے۔ حضرت ابو ہریرہ مسکین آدمی تھے، نہ ان کے پاس مال تھا اور نہ اہل وعیال۔ انھوں نے اپنا ہاتھ نبی کریم ﷺ کے ہاتھ میں دے رکھا تھا۔ جہاں حضورﷺتشریف لے جاتے یہ ساتھ جاتے۔ اس لیے ہمیںاس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ انھیں وہ کچھ معلوم ہے جو ہمیں معلوم نہیں اور انھوں نے وہ کچھ سن رکھا ہے جو ہم نے نہیں سنا۔ اورہم میں سے کوئی بھی ان پر یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ انھوں نے اپنے پاس سے بنا کر وہ باتیں حضورﷺ کی طرف سے بیان کی ہیں جو حضور ﷺ نے نہیں فرمائی ہیں۔1کمائی سے پہلے دین سیکھنا حضرت عمرؓ نے فرمایا: ہمارے اس بازار میں وہی کاروبار کرے جس نے دین کی سمجھ حاصل کرلی ہو۔ 2آدمی کا اپنے گھر والوں کو سکھانا حضرت علیؓ نے اﷲ تعالیٰ کے فرمان { قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا}1 تم اپنے کو اور اپنے گھر والوں کو (دوزخ کی) آگ سے بچاؤ۔ کے بارے میں فرمایا: اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خیر والے اعمال سکھاؤ۔2 ایک روایت میں یہ ہے کہ انھیں تعلیم دو اور ادب سکھاؤ۔3 حضرت مالک بن حُوَیرثؓ فرماتے ہیں کہ ہم چند ہم عمر نوجوان حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم آپ کے ہاں بیس دن ٹھہرے۔ پھر آپ کو اندازہ ہوا کہ ہمارے دلوں میں گھر جانے کا شوق پیدا ہوگیا ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ گھر کن کن کو چھوڑ آئے ہو؟ آپ ﷺ بہت شفیق، نرم اور رحم دل تھے، اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے گھر واپس چلے جاؤ اور انھیں (جو سیکھا ہے وہ) سکھاؤ اور انھیں (نیک اعمال کا) حکم دو اور جیسے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ویسے نماز پڑھو۔ اور جب نماز کا وقت آئے تو تم