حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انھیں غسل دیا ہے۔ 1 حضرت محمود بن لبید کہتے ہیں: جب غزوۂ خندق کے دن حضرت سعد ؓ کے بازو کی رگ میں تیر لگنے سے زخم ہوگیا تو وہ بہت زیادہ بیمار ہوگئے۔ اس لیے انھیں رُفَیدہ نامی عورت کے پاس منتقل کردیا گیا۔ آگے اور بھی حدیث ذکر کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ ان کے انتقال کی خبر پر حضورﷺ تشریف لے گئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ چل پڑے۔ آپ اتنی تیزی سے چلے کہ ہماری جوتیوں کے تسمے ٹوٹنے لگے اور ہمارے کندھوں سے چادریں گرنے لگیں۔ صحابہؓ نے بطورِ شکایت عرض کی:یا رسول اللہ! آپ نے نے تیز چل کر ہمیں تھکادیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے اس بات کا ڈرتھا کہ جیسے فرشتوں نے حضرت حنظلہؓ کو غسل دے دیاتھا، کہیں ان کو بھی فرشتے ہم سے پہلے غسل نہ دے دیں۔ 2 حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ کہتے ہیں: پھر حضورﷺ سوگئے۔ جب آپ بیدار ہوئے تو آپ کے پاس حضرت جبرائیل ؑ یا کوئی اور فرشتہ آیا اور اس نے کہا:آپ کی اُمّت میں سے آج رات کون فوت ہوا ہے جن کے مرنے پر آسمان والے خوش ہورہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اور تو مجھے کوئی معلوم نہیں، البتہ سعد رات کو بہت بیمار تھے سعدکا کیا ہوا؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا:یا رسول اللہ! ان کا انتقال ہوگیا تھا، ان کی قوم کے لوگ انھیں اٹھاکر اپنے محلّہ میں لے گئے ہیں۔ حضورﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی پھر حضرت سعدکی طرف تشریف لے چلے، آپ کے ساتھ صحابہ بھی تھے۔ آپ اتنے تیز چلے کہ صحابہ کو دِقّت پیش آنے لگی اور تیزی کی وجہ سے ان کے جوتوں کے تسمے ٹوٹنے لگے اور ان کی چادریں کندھوں سے گرنے لگیں۔ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو لوگوں کو مشقت میں ڈال دیا۔ آپ نے فرمایا: مجھے یہ ڈر ہے کہ جیسے فرشتوں نے ہم سے پہلے حنظلہ کو غسل دے دیا تھا کہیں ان کو بھی نہ دے دیں۔ 1فرشتوں کا صحابۂ کرام ؓکے جنازوں کا اکرام کرنا جب حضرت جابر ؓ کے والد شہید ہوئے تو وہ ان کے چہرے سے کپڑاہٹا کر رونے لگے۔ لوگوں نے انھیں منع کیا تو حضورﷺ نے فرمایا: تم اپنے والد کو روؤ یا نہ روئو تمہاری مرضی ہے،لیکن (اللہ کے ہاں ان کا اتنا بڑا درجہ ہے کہ) آپ لوگوں کے اٹھانے تک فرشتے ان پر اپنے پَروں سے سایہ کرتے رہے۔ 2 حضرت جابر ؓ کی دوسری روایت میں بھی یہی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: جنازے کے اٹھانے تک فرشتے اپنے پَروں سے ان پر سایہ کرتے رہے۔ 3 حضرت سَلَمہ بن اَسلم ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ دروازے پر تھے اور حضورﷺ بھی تھے۔ ہمارا ارادہ تھا کہ جب حضورﷺ اندر تشریف لے جائیں گے تو ہم بھی آپ کے پیچھے اندر چلے جائیں گے۔ اندر کمرے میں صرف حضرت سعدؓتھے جنھیں کپڑے سے ڈھکا