حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوکر سارا قصہ سنایا اور عرض کیا: یہ باغ اللہ کے لیے صدقہ ہے، اسے آپ کسی خیر کے کام میں خرچ کردیں۔ چناںچہ اسے حضرت عثمان نے پچاس ہزار میں بیچا۔ اس وجہ سے اس باغ کا نام ’’خمسین‘‘ یعنی پچاسا پڑگیا۔2 حضرت اَسماء ؓ فرماتی ہیں کہ ابنِ زبیرؓ رات بھر اللہ کی عبادت کرتے، دن بھر روزہ رکھتے اور (چوںکہ وہ مسجد میں زیادہ رہتے تھے) اس لیے ان کا نام مسجد کا کبوتر پڑگیا تھا۔3 حضرت عدی بن حاتم ؓ فرماتے ہیں کہ جب بھی کسی نماز کا وقت آتا ہے تو میں اس نماز کی تیار ی کرچکا ہوتا ہوں اور میرے اندر اس نماز کا شوق پورے زور پر ہوتا ہے۔4مسجد یں بنانا حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرام ؓ مسجد بنانے کے لیے کچی اینٹیں اٹھا کر لارہے تھے اور حضورﷺ بھی اُن کے ساتھ تھے۔ (یہ غزوۂ خیبر کے بعد کا واقعہ ہے جب کہ مسجدِنبوی کی دوسری مرتبہ تعمیر ہوئی) حضورﷺ اپنے پیٹ پر ایک اینٹ چوڑائی میں رکھے ہوئے لارہے تھے۔ سامنے سے میں آیا تو میں سمجھا کہ اس اینٹ اٹھانے میں آپ کو دشواری ہورہی ہے، اس لیے میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! یہ اینٹ مجھے دے دیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا:اے ابوہریرہ! تم کوئی اور اینٹ لے لو، کیوںکہ اصل زندگی تو آخرت کی ہے۔1 حضرت طَلَق بن علی (یمامی) ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کے ساتھ مسجد بنائی۔ حضورﷺ (میرے بارے میں کسی صحابی سے) فرمارہے تھے کہ اس یمامی کو گارے کی طرف بڑھاؤ، کیوںکہ اسے تم سب سے زیادہ اچھی طرح گارا مِلانا آتا ہے اور اس کے کندھے بھی تم سب سے زیادہ مضبوط ہیں یعنی تم سب سے زیادہ طاقت ور بھی ہے۔2 حضرت طَلَق بن علیؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت حضورﷺ کے صحابہ مسجد بنارہے تھے۔ حضورﷺ کو صحابہ کا یہ کام کچھ پسند نہیں آرہا تھا۔ میں پھاوڑا لے کر اس سے گارا ملانے لگ گیا۔ حضورﷺ کو میرا پھاوڑا لے کر اس سے گارا ملانا پسند آیا تو فرمایا: اس حنفی (قبیلہ بنو حنیفہ کے آدمی) کو گارا بنانے میں لگا رہنے دو،کیوںکہ یہ تم سے زیادہ اچھا گارا بنانے والا ہے۔3 جب حضرت ابنِ ابی اَوفیٰؓ کی بیوی کا انتقال ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ اس کا جنازہ اٹھاؤ اور خوب شوق سے اٹھاؤ ،کیوںکہ یہ اور اس کی رشتہ دار عورتیں رات کو اس مسجد کے پتھر اٹھاتی تھیں جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے اور ہم (مرد) دن میں دو دو پتھر اٹھاتے تھے۔4