حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوعبدالرحمن سُلَمِی کہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے بیان کیا جس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! اپنے غلام اور باندیوں پر شرعی حدود قائم کرو چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ، کیوںکہ حضور ﷺ کی ایک باندی سے زنا صادر ہو گیا تھا تو حضورﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس پر حدِ شرعی قائم کرو۔ میں اس کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس کے ہاں کچھ دیر پہلے بچہ پیدا ہوا ہے، تو مجھے ڈر ہوا کہ اگر میں اسے کوڑے ماروں گا تو وہ مرجائے گی۔ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں آکر یہ بات عرض کی۔ آپ نے فرمایا: تم نے اچھا کیا۔3 حضرت عبداللہ بن سبع کہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے ہم سے بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور جان کو پیدا کیا! میری یہ ڈاڑھی سر کے خون سے ضرور رنگین ہوگی یعنی مجھے قتل کیا جائے گا۔ اس پر لوگوں نے کہا:آپ ہمیں بتائیں کہ وہ (آپ کو قتل کرنے والا) آدمی کون ہے؟ اللہ کی قسم! ہم اس کے سارے خاندان کو تباہ کر دیں گے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: میں تمھیں اللہ کا واسطہ دے کر کہتاہوں کہ میرے قاتل کے علاوہ کوئی اور ہر گز قتل نہ ہو۔ لوگوں نے کہا: اگر آپ کو یقین ہے کہ عن قریب آپ کو قتل کردیاجائے گا تو آپ کسی کو اپنا خلیفہ مقرر فرمادیں۔ فرمایا: نہیں، بلکہ میں تو تمھیں اسی کے سپرد کرتاہوں جس کے سپرد حضورﷺ کر کے گئے تھے (یعنی حضورﷺ نے اپنے بعد کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا بلکہ اللہ کے حوالے کیا تھا، میں بھی ایسے ہی کرتاہوں)۔1 حضرت عَلاءکہتے ہیں: حضرت علیؓ نے بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! میں نے تمہارے مال میں سے اس شیشی کے علاوہ اور کچھ نہیں لیا۔ اور اپنے کُرتے کی آستین سے خوشبو کی ایک شیشی نکال کر فرمایا: یہ ایک گائوں کے چودھری نے مجھے ہدیہ کی ہے۔2 حضرت عمیر بن عبدالملک کہتے ہیں: حضرت علی ؓنے کوفہ کے منبر پر ہم لوگوں میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اگر میں خود حضور ﷺ سے نہ پوچھتا تو آپ مجھے خود بتا دیتے اور اگر میں آپ سے خیر کے بارے میں پوچھتا تو آپ اس کے بارے میں بتاتے۔ آپ نے اپنے ربّ کی طرف سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میرے اپنے عرش کے اوپر بلند ہونے کی قسم! جس بستی والے اور گھر والے اور جنگل میں اکیلے رہنے والے سب میری نافرمانی پر ہوں جو کہ مجھے ناپسند ہے،پھر یہ اسے چھوڑ کر میری اطاعت اختیار کر لیں جو مجھے پسند ہے، تو میرا عذاب جو انھیں ناپسند ہے ان سے ہٹا کر اپنی رحمت کو ان کی طرف متوجہ کردوں گا جو انھیں پسند ہے۔ اور جس بستی والے اور جس گھر والے اور جنگل میں اکیلے رہنے والے سب میری اطاعت پر ہوں جو مجھے پسند ہے، وہ اسے چھوڑ کر میری نافرمانی اختیار کرلیں جو مجھے ناپسند ہے، تو میری رحمت جو انھیں پسند ہے وہ ان سے ہٹا کر اپنا غصہ ان کی طرف متوجہ کردوں گا جو انھیں ناپسند ہے۔3امیرالمؤمنین حضرت حسن بن علیؓ کے بیانات حضرت ہُبَیْرہ کہتے ہیں: جب حضرت علی بن ابی طالبؓ کا انتقال ہوگیا تو حضرت حسن بن علی ؓکھڑے ہوکر منبر پر تشریف فرماہوئے اور فرمایا: