حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو کھوداگیا تو ان حضرات کے جسموں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی اور ایسے معلوم ہوتاتھا کہ جیسے کل ہی دفن کیے گئے ہوں۔ دونوں میں سے ایک صاحب زخمی ہوئے تھے اور ان کا ہاتھ زخم پر رکھ کر انھیں دفن کردیاگیاتھا۔ اب ان کا ہاتھ زخم سے ہٹا کر چھوڑاگیا تو وہ اپنی جگہ زخم پر واپس آگیا جیسے کہ پہلے تھا۔ قبر کھود نے کا یہ واقعہ جنگِ اُحد کے چھیالیس سال بعد پیش آیاتھا۔ 2 حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سرخ رنگ کے تھے اور ان کے سر پر بال نہیں تھے اور ان کا قد لمبا نہیں تھا۔ اور حضرت عمرو بن جموح ؓ لمبے قد والے تھے، اس لیے جنگِ اُحد کے دن صحابہ نے دونوں حضرات کو پہچان لیا تھا اور دونوں کو ایک ہی قبر میں دفن کیاتھا۔ ان حضرات کی قبر ایک برساتی نالہ کے قریب تھی۔ ایک مرتبہ اس کا پانی ان کی قبر میں داخل ہوگیا تھا جس کی وجہ سے ان کی قبر کھودی گئی، تو دونوں حضرات پر دوکالی سفید دھاریوں والی چادریں تھیں۔ حضرت عبداللہؓ کے چہرے پر زخم تھا اور ان کا ہاتھ ان کے زخم پر رکھاہواتھا۔ جب ان کا ہاتھ زخم سے ہٹایا گیا تو خون پھر بہنے لگا اور جب زخم پر رکھاگیا تو خون رک گیا۔ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: میں نے دیکھا تو ایسے لگا کہ جیسے میرے والد اپنی قبر میں سورہے ہوں اور ان کی جسمانی حالت میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی تھی۔ حضرت جابر ؓ سے پوچھاگیا کہ آپ نے ان کا کفن بھی دیکھا تھا؟ انھوں نے کہا: ہاں، انھیں صرف ایک دھاری دار چادر میں کفن دیاگیاتھا جس سے ان کا چہرہ چھپ گیا تھا اور ان کے پائوں پر حرمل پودے ڈال دیے گئے تھے۔ ہمیں وہ چادر بھی اسی حال میں ٹھیک ملی اور ان کے پیروں پر حرمل پودے بھی اپنی اصلی حالت پر تھے، حالاںکہ دفنانے کے چھیالیس سال بعد ان کی قبر کھودی گئی تھی۔ 1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت معاویہ ؓ نے جنگِ اُحد کے چالیس سال بعد اُحد کے شُہَدا کے پاس سے نہر چلائی تو ان کی طرف سے ہم شُہَدا کے وُرَثا میں اعلان کیاگیا کہ ہم اپنے شُہَدا کو سنبھال لیں۔ ہم نے وہاں جاکر انھیں نکالا۔ کدال حضرت حمزہ ؓ کے پائوں کو لگا تو اس میں سے خون بہنے لگا۔ 2 حضرت عمرو بن دینار اور حضرت ابو زبیر ؓ کہتے ہیں: کدال حضرت حمزہ ؓ کے پائوں کو لگا تو اس میں سے خون بہنے لگا، حالاںکہ ان کو دفن ہوئے چالیس سال ہوچکے تھے۔ 3 شیخ سمہودی کی تحقیق یہ ہے کہ یہ واقعہ تین مرتبہ پیش آیا۔ ایک مرتبہ دفن کے چھ مہینے بعد، دوسری مرتبہ چالیس سال بعد جب وہاں نہر چلائی گئی اور تیسری مرتبہ چھیالیس سال بعد جب برساتی نالہ کا پانی قبر میں داخل ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر واقعہ کے بارے میں متعدد روایات منقول ہیں اور یہ صحابہ کی کھلی کرامت ہے اور اسی وجہ سے یہ واقعہ باربار پیش آیا۔ 4صحابۂ کرام ؓ کی قبروں سے مشک کی خوش بو کا آنا حضرت محمد بن شُرَحْبِیل کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت سعد بن معاذ ؓ کی قبر سے ایک مٹھی مٹی لی۔ جب اس نے مٹھی کھولی تو وہ مشک تھی۔ اس پر حضورﷺ نے خوش ہوکر فرمایا: سبحان اللہ! سبحان اللہ! اور خوشی کے آثارحضور ﷺ کے چہرے پر نظر