حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فُہَیرہ ؓ تھے۔4 حضرت زُہری کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ان لوگوں نے حضرت عامر بن فُہَیرہ ؓ کے جسم کو بہت تلاش کیا لیکن انھیں کہیں نہ ملا، اس لیے لوگوں کو یقین ہے کہ فرشتوں نے انھیں دفن کردیا۔ 1مرنے کے بعد صحابۂ کرامؓ کے جسم کی حفاظت حضرت عمرو بن اُمیَّہ ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے مجھے اکیلے کو جاسوس بناکر قریش کی طرف بھیجا۔ میں حضرت خبیب ؓ کی (اس) لکڑی کے پاس گیا (جس پر حضرت خبیب کو سولی پر چڑھایاگیاتھا اور ان کا جسم ابھی تک اس پر لٹک رہاتھا) اور مجھے جاسوسوں کا بھی ڈرتھا کہ کہیں ان کو پتا نہ لگ جائے۔ چناںچہ لکڑی پر چڑھ کر میں نے حضرت خبیب کو کھولا جس سے وہ زمین پر گر گئے۔ پھر میں (چھپنے کے لیے) تھوڑی دور ایک طرف کو چلاگیا، پھر میں نے آکر دیکھا تو حضرت خبیب ؓ مجھے کہیں نظر نہ آئے اور ایسے لگا کہ جیسے زمین انھیں نگل گئی ہو اور اس وقت تک ان کا کوئی نشان نظر نہیں آیا۔ 2 حضرت عمرو بن اُمیَّہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھے اکیلے کو جاسوس بناکر بھیجاتھا۔ میں حضرت خبیب ؓکی لکڑی کے پاس گیا۔پھر آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ 3 حضرت ضحّاکؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے حضرت مقداد اور حضرت زبیرؓ کو حضرت خبیب ؓ کو سولی کی لکڑی سے نیچے اتار نے کے لیے بھیجا۔ وہ دونوں تنعیم پہنچے (جہاں مکہ سے باہر حضرت خبیبؓکو سولی دی گئی تھی) تو انھیں وہاں حضرت خبیب ؓ کے ارد گرد چالیس آدمی نشہ میں بدمست ملے۔ ان دونوں نے حضرت خبیب کو لکڑی سے اُتارا پھر حضرت زبیر ؓ نے ان کی نعش کو اپنے گھوڑے پر رکھ لیا۔ ان کا جسم بالکل تروتازہ تھا اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی، پھر مشرکوں کو ان حضرات کا پتا چل گیا۔ انھوں نے ان حضرات کا پیچھا کیا۔ جب مشرکین ان کے پاس پہنچ گئے تو حضرت زبیر نے (مجبور ہوکر) حضرت خبیب کی نعش کو نیچے پھینک دیا جسے فوراً زمین نے نگل لیا، اسی وجہ سے حضرت خبیب کا نام بَلِیْعُ الْأَرْضِ رکھاگیا (اس کا ترجمہ یہ ہے: وہ آدمی جسے زمین نے نگل لیاتھا)۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اس اُمّت میں ایسی تین باتیں پائی ہیں کہ وہ اگر بنی اسرائیل میں ہوتیں تو کوئی اُمّت ان کا مقابلہ اور برابری نہیں کرسکتی۔ اس کے بعد حدیث کا کچھ حصہ ابھی گزرا ہے اس کے بعد یہ مضمون ہے کہ کچھ عرصہ ہی گزرا ہی تھا کہ حضرت ابنِ حضرمی ؓ کا انتقال ہوگیا اور ہم نے غسل دے کر ان کا جنازہ تیار کردیا، پھر قبر کھود کر انھیں دفن کردیا۔ دفن کے بعد ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ ہم نے کہا: یہ اس زمانہ کے انسانوں میں سب سے بہترین ہیں، یہ حضرت ابنِ حضرمی ؓ ہیں۔ اس نے کہا: یہ زمین مُردوں کو باہر پھینک دیتی ہے، اگر آپ لوگ ان کو ایک دومیل دور لے جاکر دفن کردو تو اچھاہے، کیوںکہ وہاں کی زمین مُردوں کو قبول کرلیتی ہے۔ ہم نے کہا: ہمارے اس ساتھی کے لیے ان کے احسانات اور نیکی کا یہ بدلہ تو مناسب نہیں