حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہمیںبتایاتھا کہ یہود و نصاریٰ کی کتابوں میں حضرت محمد ﷺ کے حلیۂ مبارک اور صفات وغیرہ کا ذکر موجود ہے۔ 1 حضرت ہِشام بن عاص ؓ کی اس حدیث میں تو ان تصویروں میں حضرت ابوبکر ؓ کی تصویر کا ذکر نہیں ہے، لیکن بیہقی نے حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں حضرت ابوبکرؓکی تصویر کا ذکر اس طرح ہے (کہ بصریٰ شہر کے نصاریٰ مجھے ایک گرجاگھر میں لے گئے اس میں بہت سی تصویریں تھیں) پھر انھوں نے مجھ سے کہا:دیکھو، کیا اس نبی کی تصویر ان میں نظر آرہی ہے؟ میں نے دیکھا تو ان میں حضورﷺ کی تصویر بھی تھی اور حضرت ابوبکرؓکی تصویر بھی تھی۔ وہ حضورﷺ کی اَیڑی پکڑے ہوئے تھے۔ انھوں نے مجھ سے کہا: کیا تمھیں ان کی تصویر نظر آئی؟ میں نے کہا:جی ہاں۔ انھوں نے حضورﷺکی تصویر کی طرف اشارہ کرکے کہا: کیا وہ یہ ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، میں گواہی دیتاہوں کہ وہ یہی ہیں۔پھر انھوں نے کہا:تم ان کو پہچانتے ہو جو اِن کی اَیڑی پکڑے ہوئے ہیں؟میں نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ یہ تمہارے حضرت یعنی تمہارے نبی ﷺ ہیں اور یہ ان کے بعد ان کے خلیفہ ہیں۔ 2 طبرانی کی روایت میں یہ ہے کہ میں نے کہا: یہ ان کی اَیڑی کے پاس کھڑاہوا آدمی کون ہے؟ اس نصرانی نے کہا: تمہارے نبی(ﷺ) کے علاوہ ہر نبی کے بعد نبی ضرور ہوتاتھا،لیکن تمہارے نبی(ﷺ) کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور یہ ان کے بعد ان کے خلیفہ ہیں۔ تو یہ حضرت ابوبکرؓکی تصویر تھی۔ 3 (پہلے نبیوں کی شریعت میں جان دار کی تصویر کی اجازت تھی، لیکن ہماری شریعت میں اجازت نہیں) قبیلۂ غسّان اور قبیلۂ بنو قَین کے چند مشایخ بیان کرتے ہیں کہ حِمص کی لڑائی میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے صبر کا بدلہ یہ دیا کہ حِمص والوں پر زلزلہ آیا اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ مسلمان ان کے مقابلہ کے لیے کھڑے ہوئے تو انھوں نے زور سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا جس کی وجہ سے شہرِ حِمص میں رومیوں پر زلزلہ آگیا اور دیواریں پھٹ گئیں، تووہ سب گھبراکر اپنے ان سرداروں اور اَصحابِ شوریٰ کے پاس گئے جو اُن کو مسلمانوں سے صلح کرنے کی دعوت دینے لگے، لیکن ان لوگوں نے ان سرداروں اور اَصحابِ شوریٰ کی یہ بات نہ مانی بلکہ اس پر ان کے ساتھ ذلت آمیزرویہ اختیار کیا۔ مسلمانوں نے دوبارہ پھر زور سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا جس سے بہت سے گھر اور دیواریں گرگئیں، اورشہروالے پھر گھبراکر سرداروں اور اَصحابِ شوریٰ کے پاس گئے تو انھوں نے کہا: کیا تم دیکھتے نہیں کہ یہ اللہ کا عذاب ہے؟ اس پر شہروالوں نے صلح کی بات مان لی۔ آگے اور بھی حدیث ہے۔ 1دوردراز علاقوں تک صحابۂ کرام ؓ کی آواز کا پہنچ جانا حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر نے ایک لشکر روانہ کیا اور ان کا امیر ایک آدمی کو بنایا جنھیں ساریہ ؓ کہاجاتاتھا۔ایک دفعہ حضرت عمر ؓ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دَم انھوں نے تین مرتبہ پکار کر کہا: اے ساریہ! لشکر کو لے کر پہاڑ کی طرف