حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے ٹھیک کیا ہے تاکہ اس میں دوبارہ پانی آجائے، لیکن ابھی تک ڈول خالی ہی نکلا ہے اس میں کچھ پانی نہیں آیا۔ اگر آپ ہمارے لیے اس کنوئیں میں اللہ سے برکت کی دعا کردیں تو آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔ حضرت حسین ؓ نے فرمایا: کنوئیں کا تھوڑاسا پانی لاؤ۔ ابنِ مطیع ڈول میں اس کنوئیں کا تھوڑا ساپانی لائے۔ حضرت حسین ؓ نے اس میں سے کچھ پانی پیا، پھر کلّی کی پھر وہ پانی اسی کنوئیں میں ڈال دیا تو اس کنویں کا پانی میٹھا بھی ہوگیا اور زیادہ بھی ہوگیا۔ 1سفرِ غزوات کے دوران کھانے میں برکت حضرت ابوعمرہ انصاری ؓ فرماتے ہیں: ہم ایک غزوہ میں حضورﷺ کے ساتھ تھے لوگوں کو سخت بھوک لگی تو لوگوں نے حضورﷺ سے کچھ اونٹ ذبح کرنے کی اجازت لی اور عرض کیا: یہ گوشت کھانے سے اللہ ہمیں اتنی طاقت دے دیں گے جس سے ہم منزل تک پہنچ جائیں گے۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے دیکھا کہ حضورﷺ نے کچھ اونٹ ذبح کرنے کی اجازت دینے کا ارادہ کرلیا ہے تو عرض کیا: یاسول اللہ! کل جب ہم بھوکے اور پیدل دشمن کا مقابلہ کریں گے تو ہمارا کیا حال ہوگا، اس لیے میری رائے یہ ہے کہ اگر آپ مناسب سمجھیں تو لوگوں کے پاس جو توشے بچے ہوئے ہیں وہ منگواکر جمع کرلیں اور پھر اللہ سے اس میں برکت کی دعا کریں، اللہ آپ کی دعا کی برکت سے کھانے میں بھی برکت دے دیں گے اور منزل تک بھی پہنچادیں گے۔ چناںچہ حضورﷺ نے لوگوں سے ان کے بچے ہوئے تو شے منگوائے تو لوگ لانے لگے۔ کوئی مٹھی بھر کھانے کی چیز لایا کوئی اس سے زیادہ۔ سب سے زیادہ ایک آدمی ساڑھے تین سیر کھجور لایا۔ حضورﷺ نے ان تمام چیزوں کو جمع کیا، پھر کھڑے ہوکر کچھ دیر دعاکی، پھر لشکر والوں سے فرمایا: اپنے اپنے برتن لے آئو اور اس میں سے لپّیں بھر کر برتنوں میں ڈال لو۔ چناںچہ لشکر والوں نے اپنے تمام برتن بھر لیے اور کھانے کا جتنا سامان پہلے تھا اتنا پھر بچ گیا۔ اسے دیکھ کر حضورﷺ اتنا ہنسے کہ دندانِ مبارک نظر آنے لگے۔ آپ نے فرمایا: میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ جو بندہ ان دونوں گواہیوں پر ایمان رکھتا ہوگا وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ جہنم کے اس سے دور رہنے کا فیصلہ ہوچکا ہوگا۔ 1 حضرت ابوخُنَیس غِفاری ؓ فرماتے ہیں: میں غزوۂ تِہامہ میں حضورﷺ کے ساتھ تھا۔ جب ہم عُسفان پہنچے تو صحابہ حضورﷺ کے پاس آئے۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکرکیا، لیکن حضورﷺ کے ہنسنے سے لے کر آخرتک کا مضمون ذکرنہیں کیا بلکہ یہ ذکرکیاہے کہ پھر حضورﷺ نے وہاں سے کُوچ کا حکم دیا۔ جب عُسفان سے آگے چلے گئے تو پھر بارش ہوئی اور حضورﷺ اور صحابہ نیچے اترے اور سب نے بارش کا پانی پیا۔ 2 حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید ؓ فرماتے ہیں: غزوۂ تبوک کے سفر میں لوگوں کو سخت بھوک لگی تو صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے اونٹ ذبح کرکے ان کا گوشت کھالیں اور ان کی چربی کا تیل استعمال کرلیں۔ حضورﷺ