حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
{وَیُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ}1 اور وہ بجلیاں بھیجتا ہے۔2کنکریاں اور مٹی پھینکنے سے صحابۂ کرام ؓ کے دشمنوں کی شکست حضرت حارث بن بدل ایک صحابی سے نقل کرتے ہیں، وہ صحابی فرماتے ہیں: میں غزوۂ حنین کے دن حضورﷺ کے مقابلہ پر مشرکوں کے ساتھ تھا۔ پہلے تو حضرت عباس بن عبدالمطّلب اور حضرت ابوسفیان بن حارث ؓکے علاوہ حضورﷺ کے تمام صحابہ شکست کھاگئے۔ حضورﷺ نے زمین سے ایک مٹھی اٹھا کر ہمارے چہروں پر پھینکی جس سے ہمیں شکست ہوگئی اور مجھے ایسے محسوس ہورہاتھا کہ ہر درخت اور ہر پتھر ہمارے پیچھے دوڑ رہاہے۔ 3 حضرت عمرو بن سفیان ثقفی ؓ وغیرہ حضرات فرماتے ہیں: جنگِ حنین کے دن پہلے مسلمانوں کو شکست ہوئی، اور حضورﷺ کے ساتھ حضرت عباس بن عبدالمطّلب اور حضرت ابوسفیان بن حارث ؓ کے علاوہ اور کوئی نہ رہا۔ پھرحضورﷺ نے کنکریوں کی ایک مٹھی اٹھاکر کافروں کے چہروں پر پھینکی جس سے ہمیں شکست ہوگئی اور ہمیں یہ محسوس ہورہاتھا کہ ہر پتھر اور ہر درخت گھوڑے سوار ہے جو ہمیں تلاش کررہاہے۔ حضرت عمرو ثقفی ؓ کہتے ہیں: میں نے اپنے گھوڑے کو تیز دوڑایا یہاں تک کہ طائف میں داخل ہوگیا۔ 4 حضرت حکیم بن حِزام ؓ فرماتے ہیں: ہم نے سنا کہ ایک آواز آسمان سے زمین کی طرف آئی۔ وہ آواز ایسی تھی جیسی طشت میں کنکری کے گرنے کی ہوتی ہے اور حضورﷺ نے وہ کنکری اٹھاکر ہماری طرف پھینک دی جس سے ہمیں شکست ہوگئی۔ 5 حضرت حکیم بن حزام ؓ فرماتے ہیں: جنگِ بدر کے دن اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کو حکم دیا جس پر آپ نے کنکریوں کی مٹھی لی اور ہمارے سامنے آکر اسے ہم پر پھینک دیا اور فرمایا: تمہارے چہرے بگڑ جائیں۔ اس پر ہمیں شکست ہوگئی اور اسی پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَمَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ رَمٰی}1 اور آپ نے خاک کی مٹھی نہیں پھینکی جس وقت آپ نے پھینکی تھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے وہ پھینکی۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا: مجھے ایک مٹھی کنکریاں دو۔ حضرت علی نے حضورﷺ کو ایک مٹھی کنکریاں دیں۔ حضورﷺ نے وہ مٹھی میں لے کر کافروں کے چہروں پر پھینک دی۔ اللہ کی قدرت سے ہر کافر کی دونوں آنکھیں کنکریوں سے بھر گئیں، پھر آیت نازل ہوئی: {وَمَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ رَمٰی}3