حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: {وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًاآیت کا نشان}2 اور کسی قدر رات کے حصہ میں،سو اس میںتہجد پڑھا کیجیے جو کہ آپ کے لیے (فرض نمازوں کے علاوہ) زائد چیزہے، امید ہے کہ آپ کا ربّ آپ کو مقامِ محمود میں جگہ دے گا۔ یہی وہ مقام ہے (جو شفاعتِ کبریٰ کا ہے)۔ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے کچھ عرصہ جہنم میںرکھیں گے اور ان سے با ت بھی نہ فرمائیں گے، اور جب ان کو وہاں سے نکالناچاہیں گے نکال لیںگے۔ حضرت یزید الفقیرکہتے ہیں: اس کے بعد میں نے کبھی شفاعت کو نہیں جھٹلایا۔3جنت اور جہنم پر ایمان لانا حضرت حنظلہ کاتب اُسیدی ؓ جو حضورﷺ کے کاتبوں میں سے تھے وہ فرماتے ہیں کہ ہم حضورﷺ کے پاس تھے، حضورﷺ نے ہمارے سامنے جنت اور جہنم کاذکر اس طرح فرمایا کہ گویا ہم دونوں کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ پھر میں اٹھ کر بیوی بچوں کے پاس چلاگیا اور ان کے ساتھ ہنسنے کھیلنے لگ گیا۔ پھر مجھے وہ حالت یاد آئی جو (حضورﷺ کے سامنے) ہماری تھی (کہ ہم دنیا بھولے ہوئے تھے، اور جنت اور جہنم آنکھوں کے سامنے تھیں، اور اب وہ نہ رہی تھیں)۔ یہ سوچ کر میںباہر نکلا تو حضرت ابوبکر ؓ مجھے ملے۔ میں نے کہا: اے ابوبکر! میں تو منافق ہوگیا۔ انھوں نے کہا: کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس ہوتے ہیں، حضورﷺ ہمارے سامنے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح فرماتے ہیں کہ گویا ہم دونوں کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ جب ہم آپ کے پاس سے باہر آجاتے ہیں، اور بیوی بچوں اور کام کاج میں لگ جاتے ہیں تو ہم (جنت جہنم سب) بھول جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: ہمارا بھی یہی حال ہے۔ پھر میںنے جاکر حضورﷺ کی خدمت میں یہ ساری بات ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: اے حنظلہ! تمہاری جوحالت میرے پاس ہوتی ہے وہی اگر گھر والوں کے پاس جاکر بھی رہے تو فرشتے تم سے بستروں پر اور راستوں میں مصافحہ کرنے لگیں، لیکن حنظلہ! بات یہ ہے کہ گاہے گاہے گاہے گاہے۔1 حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم نے حضورﷺ کے پاس جاگ کر گزاری اور صبح ہم حضورﷺ کی خدمت میں گئے۔ آپ نے فرمایا: آج رات مجھے خواب میں انبیا ؑ اور ان کی تابع دار امتیں دکھائی گئیں۔ ایک ایک نبی میرے پاس سے گزرتا تھا۔ کوئی نبی ایک جماعت میں ہوتا، کسی کے ساتھ تین آدمی ہوتے، کسی کے ساتھ کوئی بھی نہ ہو تا۔ حضرت قتادہؓ نے یہ آیت پڑھی: {اَلَیْسََ مِنْکُمْ رَجُلٌ رَّشِیْدٌ آیت کا نشان}2 کیا تم میں کوئی بھی (معقول آدمی اور) بھلا مانس نہیں؟ پھر حضورﷺ نے فرمایا: پھر میرے پاس سے حضرت موسیٰ بن عمران ؑ بنی اسرائیل کی ایک بہت بڑی جماعت کے ساتھ گزر ے۔