حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نیت کو اللہ تعالیٰ کے لیے خالص کرنا اور آخرت کو مقصود بنانا حضرت ابنِ ابی مریم کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ حضرت معاذ بن جبل ؓ کے پاس سے گزرے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا: وہ اعمال کون سے ہیں جن سے اس اُمّت کے سارے کام ٹھیک رہتے ہیں؟ حضر ت معاذ ؓ نے کہا: تین اعمال ہیں اور تینوں نجات دلانے والے ہیں: ایک اخلاص ہے اور اخلاص وہ عملِ فطرت ہے جس پر اللہ نے لوگوں کو پیداکیاہے۔ اور دوسرا عمل نماز ہے اور وہ مذہب کا اہم شعبہ ہے۔ اور تیسرا عمل (امیر کی) اطاعت ہے اور اطاعت ہی بچائو کا سامان ہے۔ حضرت عمرؓنے فرمایا: آپ نے ٹھیک کہا۔ جب حضرت عمرؓوہاں سے آگے چلے گئے تو حضرت معاذؓنے اپنے پاس بیٹھنے والوں سے فرمایا: غور سے سنو! (اے عمر!) آپ کا زمانہ بعد والوں کے زمانے سے بہتر ہے، کیوںکہ آپ کے بعد اُمّت میں اختلاف ہوجائے گا۔ (اور سنو) اب یہ حضرت عمربھی دنیا میں تھوڑا عرصہ ہی رہیں گے۔ 1 حضرت ابوعبیدہ العنبری کہتے ہیں: جب مسلمان مدائن فتح کرکے اس میں داخل ہوئے اور مالِ غنیمت جمع کرنے لگے تو ایک آدمی اپنے ساتھ ایک ڈبہ لایا اور لاکر مالِ غنیمت جمع کرنے والے ذمہ دار کودے دیا۔ اس ذمہ دار کے ساتھیوں نے کہا: اس ڈبے جیسا قیمتی سامان تو ہم نے کبھی دیکھا نہیں (کیوںکہ اس میں بادشاہ نے سب سے زیادہ قیمتی ہیرے جواہرات رکھے ہوئے تھے) اور ہمارے پاس جتنا مالِ غنیمت آچکا ہے اس سب کی قیمت اس کے برابر تو کیا اس کے قریب بھی نہیں ہوسکتی۔ پھر ان لوگوںنے لانے والے سے پوچھا: کیا آپ نے اس میں سے کچھ لیا ہے؟ اس نے کہا: غور سے سنو! اللہ کی قسم! اگر اللہ کا ڈرنہ ہوتا تو میں اسے آپ لوگوں کے پاس کبھی نہ لاتا۔ اس جواب سے وہ لوگ سمجھ گئے کہ یہ آدمی بڑی شان والاہے۔ انھوںنے پوچھا: آپ کون ہیں؟ فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! نہیں، اپنے بارے میں میں نہ تو آپ لوگوں کو بتائوں گا، کیوںکہ آپ لوگ میری تعریف کرنے لگ جائیں گے اور نہ کسی اور کو بتائوںگا، کیوںکہ پھر لوگ میری سچی جھوٹی تعریف کرنے لگ جائیں گے، بلکہ میں تو اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرتاہوں اوراس کے ثواب پر راضی ہوں۔ (پھر وہ آدمی چلاگیا) تو ان لوگوں نے ایک آدمی اس کے پیچھے بھیجا۔ وہ آدمی (اس کے پیچھے چلتے چلتے) اس کے ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا۔ پھر اس نے اس کے ساتھیوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو حضرت عامر بن عبدقیس نکلے۔ 1 حضرت محمد، حضرت طلحہ اور حضرت مہلّب وغیرہ حضرات کہتے ہیں: (قادسیہ کی جنگ کے موقع پر) حضرت سعدؓنے فرمایا: اللہ کی قسم!یہ لشکر بڑا امانت دار ہے۔ اگر بدروالوں کو پہلے فضیلت نہ ملی ہوتی تو اللہ کی قسم! میں کہتا اس لشکر کی بھی بدروالوں جیسی فضیلت ہے۔ بہت سی قوموں کو میں نے غور سے دیکھا، ان میں مالِ غنیمت جمع کرنے کے بارے میں بہت سی کمزوریاں نظرآئیں، لیکن میرے خیال میں اس لشکر والوں میں ایسی کوئی کمزوری نہیں اور نہ میں نے ان کی کسی کمزوری کے بارے میں کسی سے کچھ سناہے۔ 2