حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں اس لشکر کو جانے سے روک دوں جسے حضورﷺ نے روانہ فرمایا تھا۔ اے اسامہ! تم اپنے لشکر کو لے کر وہاں جاؤ جہاں جانے کا تمھیں حکم ہوا تھا اور فلسطین کے جس علاقہ میں جاکر لڑنے کا حضورﷺ نے تمھیں حکم دیا تھا وہاں جاکر اہلِ موتہ سے لڑو۔ تم جنھیں یہاں چھوڑکر جارہے ہو اللہ ان کے لیے کافی ہے۔ اور غزوہ ٔ مُوتہ کے دن کے بیان میں یہ گزرچکاہے کہ جب دشمن کی تعداد دولاکھ ہوگئی تو حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی قسم! جس شہادت کو تم ناپسند کر رہے ہو (حقیقت میں) تم اسی کی تلاش میں نکلے ہو۔ ہم لوگوں سے جنگ تعداد، طاقت اور کثرت کی بنیاد پر نہیں کر تے، بلکہ ہم تولوگوں سے جنگ اس دین کی بنیاد پر کر تے ہیں جس کے ذریعے اللہ نے ہمیں عزت عطافرمائی ہے۔ لہٰذا چلو دوکامیابیوں میں سے ایک کامیابی تو ضرور ملے گی، یا تو دشمن پر غلبہ یا اللہ کے راستہ کی شہادت۔ اس پر لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ابنِ رواحہ نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔ اس بارے میں صحابہ ؓکے کتنے قصے اس کتاب میںجگہ جگہ موجود ہیں، بلکہ احادیثِ غزوات اور سیرت کی کتابوں میں بھی کثر ت سے موجود ہیں، لہٰذا انھیں دوبارہ ذکر کر کے ہم اس کتاب کو مزید لمبا نہیں کرنا چاہتے۔ایمان کی حقیقت اور اس کاکمال حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضورﷺ مسجد میں تشریف لے گئے تو وہاں حضرت حارث بن مالک ؓ سورہے تھے۔ حضورﷺ نے ان کو پاؤں سے ہلایا اور فرمایا: اپنا سر اٹھا ؤ۔ انھوں نے سر اٹھا کر کہا: یارسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! حضورﷺ نے فرمایا: اے حارث بن مالک! تم نے کس حال میں صبح کی؟ انھوںنے عرض کیا: یارسول اللہ! میں نے پکاسچا مؤمن ہونے کی حالت میںصبح کی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہر حق بات کی کوئی حقیقت ہوا کرتی ہے، جو تم کہہ رہے ہو اس کی حقیقت کیا ہے؟ حضرت حارث ؓ نے عرض کیا: میں نے اپنے آپ کو دنیا سے ہٹالیا، اور دن کو میںپیا سارہتا ہوں یعنی روزہ رکھتا ہوں اور رات کو جاگتا ہوں۔ اور مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے میں اپنے ربّ کے عرش کو دیکھ رہا ہوں اور جنت والوں کو جنت میں ایک دوسرے کی زیارت کر تے ہوئے دیکھ رہا ہو ں اور جہنم والوں کو ایک دوسرے پر بھونکتے ہوئے دیکھ رہاہوں۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارا دل نورانی بنادیا ہے اور تم نے (ایمان کی حقیقت کو) پہچان لیا ہے، لہٰذا تم اس (ایمانی کیفیت) پر پکے رہو۔1 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے (حقیقت کو) دیکھ لیا ہے، اب اس کو مضبوطی سے پکڑ لو۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: اس بندے کے دل میں اللہ نے ایمان کو روشن کیا ہے۔ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ میرے لیے اللہ سے شہادت کی دعا فرما دیں۔ حضورﷺ نے دعا فرمادی۔ چناں چہ ایک دن اعلان ہوا کہ اے اللہ کے سوار و! (گھوڑ وں پر) سوار ہو