حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے پہلے جنت میں چلے گئے؟ آج رات میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے تمہارے چلنے کی آہٹ سنی۔ انھوں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! جب بھی مجھ سے گناہ ہوجاتا ہے تومیں فوراً دو رکعت صلوٰۃ التوبہ پڑھتا ہوں، اور جب بھی میرا وضو ٹوٹتا ہے تو میں اسی وقت فوراً وضو کرکے دو رکعت نفل (تَحِیَّۃُ الْوُضُوْئِ) پڑھتا ہوں۔1صلوٰۃ الحاجہ حضرت ثُمامہ بن عبد اﷲ کہتے ہیں: حضرت انس بن مالک ؓ کے باغ کامالی سخت گرمی کے زمانے میں ان کے پاس آیا، اور ان سے موسم کی خشکی اور بارش نہ ہونے کی شکایت کی۔ حضرت انس ؓ نے پانی منگوا کر وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر مالی سے کہا:کیا تمھیں کوئی بادل آسمان میں نظر آرہا ہے؟ اس نے کہا: کوئی نظر نہیں آرہا ہے۔ حضرت انس ؓ نے اندر جاکر پھر نماز پڑھی، پھر اسے کہا۔ اس طرح تین چار مرتبہ ہوا۔ تیسری یا چوتھی مرتبہ اس مالی کو دیکھنے کو کہا تو اس نے کہا: پرندے کے پَر جتنا بادل نظر آرہا ہے۔ حضرت انس نما ز پڑھتے رہے اور دعا مانگتے رہے،یہاں تک کہ باغ کے ذمہ دار نے اند رجاکر ان کو بتایا کہ آسمان پر بادل چھاگئے اور بارش ہوچکی ہے۔ تو انھوں نے فرمایا: جو گھوڑا ِبشر بن شَغَاف نے بھیجا ہے اس پر سوار ہوکر جاؤ اور دیکھو بارش کہاں تک ہوئی ہے۔ چناںچہ وہ دیکھ کر آیا اور اس نے بتایا کہ بارش مُسَیَّرین کے محلات اور غَضْبان کے محل سے آگے نہیں ہوئی (یعنی حضرت انس ؓ کے باغات میں ہی ہوئی ہے، اس سے آگے نہیں ہوئی)۔2 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: مجھے ایک دفعہ بہت زیادہ درد ہوا۔ میں حضورﷺ کی خدمت میں گیا (اور اپنی تکلیف حضورﷺ کو بتائی)۔ حضورﷺ نے مجھے اپنی جگہ بٹھایا اور خود کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے اور اپنے کپڑے کا ایک کنارہ میرے اوپر ڈال دیا۔ پھر فرمایا: اے ابنِ ابی طالب! کوئی بات نہیں تم ٹھیک ہوجاؤ گے۔ میں نے اﷲ سے اپنے لیے جو چیز بھی مانگی وہی میں نے تمہارے لیے بھی مانگی اور اﷲ سے میں نے جو چیز بھی مانگی وہ اﷲ نے مجھے ضرور عطا فرمائی۔ البتہ مجھے یہ کہا گیا کہ تمہارے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: میں وہاں سے کھڑا ہوا تو سارا درد ختم ہوچکا تھا اور ایسے لگ رہا تھا جیسے مجھے کوئی تکلیف ہی نہ ہوئی ہو۔1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کے ایک صحابی ؓکی کنیت ابو مُعْلِق تھی اور وہ تاجر تھے۔ اپنے اور دوسروں کے مال سے تجارت کیا کرتے تھے، اور وہ بہت زیادہ عبادت گزار اور پرہیز گار تھے۔ ایک مرتبہ وہ سفر میں گئے انھیں راستہ میں ایک ہتھیاروں سے مسلح ڈاکو ملا۔ اس نے کہا: اپنا سارا سامان یہاں رکھ دو میں تمھیں قتل کروں گا۔ اس صحابی نے کہا: تم نے مال لینا ہے وہ لے لو۔ ڈاکو نے کہا:نہیں، میں تو تمہارا خون بہانا چاہتا ہوں۔ اس صحابی نے کہا:مجھے ذرا مہلت دو میں نماز پڑھ لوں۔ اس نے کہا: جتنی پڑھنی ہے پڑھ لو۔ چناںچہ انھوں نے وضو کرکے نماز پڑھی اور یہ دعا تین مرتبہ مانگی: یَا وَدُوْدُ! یَا ذَا الْعَرْشِ الْمَجِیْدِ! یَا فَعَّالًا لِّمَا یُرِیْدُ! أَسْأَلُکَ بِعِزَّتِکَ الَّتِيْ لَا تُرَامُ، وَمُلْکِکَ الَّذِيْ لَا یُضَامُ، وَبِنُوْرِکَ الَّذِيْ مَلَأَ أَرْکَانَ عَرْشِکَ أَنْ