حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹھہرایا تاکہ اس سے ان کے دل زیادہ نرم ہوں۔ اس سے آگے اور حدیث ذکر کی جیسے ’’اﷲ اور اس کے رسول کی طرف دعوت دینے‘‘ کے باب میں قبیلہ ثقیف کے اسلام لانے کے قصہ میں گذر چکا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نے مسجد میں حضورﷺ کے ساتھ بھنا ہوا گوشت کھایا۔ پھر نماز کھڑی ہوگئی تو ہم نے صرف کنکریوں سے ہاتھ پونچھے (اور کچھ نہیں کیا اور نماز میں شامل ہوگئے)۔5 حضرت ابنِ عمر ؓفرماتے ہیں کہ مسجد ِ فضیخ میں حضورﷺ کی خدمت میں فضیخ لایا گیا جسے آپ ﷺ نے نوش فرمایا۔ اسی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد ِفضیخ پڑگیا۔ فضیخ نیم پختہ کھجور کے شربت کو کہا جاتا ہے۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ مسجد ِفضیخ میں حضورﷺ کی خدمت میں نیم پختہ کھجور کے شربت فضیخ کے مٹکے لائے گئے۔ آپ نے اس شربت کو نوش کیا اور اسی وجہ سے اس کا نام مسجد ِفضیخ رکھا گیا۔2 اور اس سے پہلے مسجد میں مختلف اعمال کے قصّے گذر چکے ہیں۔ ’’مال خرچ کرنے‘‘ کے باب میں کھانا اور مال تقسیم کرنے کے قصّے، اور ’’بیعت‘‘ کے باب میں مسجد میں حضرت عثمان ؓ کی بیعت کا قصہ، اور ’’صحابہؓ کے باہمی اتحاد اور اتفاقِ رائے‘‘ کے باب میں مسجد میں حضرت ابو بکرؓ کی بیعت کا قصہ، اور ’’اﷲ کی طرف دعوت دینے‘‘ کے باب میں حضرت ضِمام ؓ کو مسجد میں دعوت دینے اور ان کے اسلام لانے کا قصہ اور مسجد میں حضرت کعب بن زُہیر ؓ کے اسلام لانے اور مشہور قصیدہ پڑھنے کا قصہ، اور ’’صحابہ کے باہمی اتحاد اور اتفاقِ رائے‘‘ کے باب میں اہلِ شوریٰ کے مشورہ کے لیے بیٹھنے کا قصہ، اور ’’مال خرچ کرنے‘‘ کے باب میں صبح کے وقت مسجد میں صحابہؓ کا حضورﷺ کے ساتھ بیٹھنے کا قصہ، اور ’’دنیا کی وسعت اور کثرت سے ڈرنے‘‘ کے باب میں مسجد میں نماز وں کے بعد لوگوں کی ضرورت کے لیے حضرت عمرؓ کے بیٹھنے کا قصہ، اور ’’اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کو مضبوطی سے پکڑلینے‘‘ کے باب میں مسجد میں حضرت ابوبکر اور دوسرے صحابہؓ کے رونے کا قصہ۔حضورﷺ اور آپ کے صحابہ کن باتوں کو مسجد میں اچھا نہیں سمجھتے تھے حضرت ابو سعید خدریؓ کے ایک غلام فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں (اپنے آقا) حضرت ابو سعیدؓ کے ساتھ تھا۔ وہ حضورﷺ کے ساتھ جارہے تھے۔ اتنے میں ہم لوگ مسجد میں داخل ہوگئے، تو ہم نے دیکھا کہ مسجد کے بیچ میں ایک آدمی پیٹھ اور ٹانگوںکو کپڑے سے باندھ کر بیٹھاہوا ہے، اور دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال رکھی ہیں۔ حضور ﷺ نے اسے اشارے سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ سمجھ نہ سکا، تو حضورﷺ نے حضرت ابو سعید صحابۂ کرام کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو تو اپنی انگلیاں ہرگز ایک دوسرے میں نہ ڈالے، کیوںکہ یہ شیطانی حرکت ہے۔ اور جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں ہوتا ہے تو وہ مسجد سے باہر جانے تک نماز ہی میں شما ر ہوتا ہے۔1