حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دلاتے تھے، اور ان کے اذکار کیسے تھے؟نبی کریم ﷺ کا اﷲ تعالیٰ کے ذکر کی ترغیب دینا حضرت ثوبان ؓ فرماتے ہیں: ہم ایک سفر میں حضورﷺ کے ساتھ جارہے تھے اتنے میں مہاجرین نے کہا کہ جب سونے اور چاندی کے بارے میں قرآن نازل ہوچکا(جس میں بتایا گیا کہ جو لوگ مال و دولت اکٹھی کریں اور زکوٰۃ وغیرہ نہ دیں، اﷲ کے راستہ میں خرچ نہ کریں، انھیں درد ناک عذاب ہوگا) تو اب ہمیں کس طرح پتا چل جائے کہ کون سامال بہتر ہے؟ اس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا: اگر کہو تو میں آپ لوگوں کو یہ بات حضورﷺ سے پوچھ دوں۔ انھوں نے کہا: ضرور۔ حضرت عمر حضورﷺ کی طرف چل دیے،میں بھی اپنے اونٹ کو تیز دوڑاتا ہوا ان کے پیچھے چل پڑا۔ حضرت عمر نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ابھی سونے اور چاندی کے بارے میں قرآن کی آیتیں نازل ہوئی ہیں اس پر مہاجرین کہہ رہے ہیں: جب سونے اور چاندی کے بارے میں قرآن نازل ہوچکا، تو اب ہمیں کسی طرح پتا چل جائے کہ کون سا مال بہتر ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: تم اپنی زبان کو ذکر کرنے والا اور دل شکر کرنے والا بنالو، اور ایسی مؤمن عورت سے شادی کرو جو ایمان (والے کاموں) میں تمہاری مدد کرے۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ وہ آخرت (والے کاموں) میں تمہاری مدد کرے۔1 اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ}2 جو لوگ سونا چاندی جمع کررکھتے ہیں اور ان کو اﷲکی راہ میںخرچ نہیں کرتے، سو آپ ان کو ایک بڑی درد ناک سزا کی خبر سنادیجیے۔ اس بارے میں حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا: ہلاکت ہو سونے کے لیے، ہلاکت ہو چاندی کے لیے۔ یہ فرمان حضورﷺ کے صحابہ پر بڑا گراں گذرا اور انھوں نے عرض کیا: اب ہم کس چیز کو مال بنا کر اپنے پاس رکھیں؟ اس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا۔ آگے پچھلی حدیث سے مختصر حدیث ذکر کی۔1 حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ مکہ کے راستہ میں تشریف لے جارہے تھے، آپ کا گزر ایک پہاڑ کے پاس سے ہوا جسے جُمْدَان کہاجاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: چلتے رہو یہ جمدان ہے مُفَرِّدون آگے نکل گئے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! مُفَرِّدون کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: اﷲکا بہت زیادہ ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں۔2 ’’ترمذی‘‘ میں ہے کہ صحابہؓنے عرض کیا: یا رسول اﷲ! مُفَرِّدون کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو لوگ اﷲکے ذکر پر فریفتہ ہوں