حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیتے۔ 1 حضرت ابوحبیبہ کہتے ہیں:جن دنوں حضرت عثمان ؓ اپنے گھر میں محصور تھے میں ان کی خدمت میں ان کے گھر گیا۔ وہاں میں نے دیکھا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ حضرت عثمان ؓ سے لوگوں سے بات کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔حضرت عثمان نے انھیں اجازت دے دی۔ چناںچہ وہ بیان کے لیے کھڑے ہوئے، پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: میںنے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے بعد تم پر ایک بڑا فتنہ اور بڑا اختلاف ظاہر ہوگا۔ ایک صحابی نے حضورﷺ سے پوچھا: یا رسول اللہ! ان حالات میں آپ ہمیں کیا کرنے کا حکم کرتے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: امیر اور اس کے ساتھیوں کو مضبوطی سے پکڑے رہنا۔ یہ فرماتے ہوئے حضرت ابوہریرہ حضرت عثمان کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔ 1حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کا بیان حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کے پوتے حضرت محمد بن یوسف کہتے ہیں: میں نے حجاج بن یوسف سے اندر آنے کی اجازت مانگی اس نے مجھے اجازت دے دی۔ میں نے اندر جاکر سلام کیا۔ حجاج کے تخت کے قریب دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے۔حجاج نے ان سے کہا: انھیں جگہ دے دو۔ انھوں نے مجھے جگہ دے دی۔ میں وہاں بیٹھ گیا۔حجاج نے مجھ سے کہا:اللہ نے آپ کے والد کو بہت خوبیاں عطا فرمائی تھیں، کیا آپ وہ حدیث جانتے ہیں جو آپ کے والد نے عبدالملک بن مروان کو آپ کے دادا حضرت عبداللہ بن سلام کی طرف سے سنائی تھی؟ میں نے کہا: آپ پر اللہ رحم فرمائے کون سی حدیث، حدیثیں تو بہت ہیں؟ حجاج نے کہا: مصریوں نے حضرت عثمان ؓ کا محاصرہ کیا تھا ان کے بارے میں حدیث۔ میں نے کہا: ہاں، وہ حدیث مجھے معلوم ہے اور وہ یہ ہے کہ حضرت عثمان محصور تھے حضرت عبداللہ بن سلام تشریف لائے اور حضرت عثمان کے گھر میں داخل ہونا چاہا تو اندر موجود لوگوں نے ان کے لیے راستہ بنادیا جس سے وہ اندر داخل ہوگئے اور انھوں نے حضرت عثمان سے کہا: السلام علیک اے امیرالمؤمنین! حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: وعلیک السلام اے عبداللہ بن سلام! کیسے آنا ہوا؟ حضرت ابنِ سلام ؓ نے کہا: میں تو یہ پختہ عزم کر کے آیا ہوں کہ یہاں سے ایسے ہی نہیں جائوں گا (بلکہ آپ کی طرف سے ان مصریوں سے لڑوں گا)، پھر یا تو شہید ہوجائوں گا یا اللہ آپ کو فتح نصیب فرمادیں گے۔ مجھے تو یہی نظر آرہاہے کہ یہ لوگ آپ کو قتل کردیں گے۔ اگر ان لوگوں نے آپ کو قتل کردیا تو یہ آپ کے لیے تو بہترہوگا، لیکن ان کے لیے بہت برا ہوگا۔ حضرت عثمان نے فرمایا: آپ کے اوپر میرا جو حق ہے اس کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ ان کے پاس ضرور جائیں اور انھیں سمجھائیں، ہوسکتاہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ذریعہ سے خیر کو لے آئیں اور شر کو ختم کردیں۔ حضرت ابنِ سلام نے اپنا ارادہ چھوڑ دیا اور حضرت عثمان کی بات مان لی اور ان مصریوں کے پاس باہر آئے۔ جب مصریوں نے ان کو دیکھا تو وہ سب ان کے پاس اکٹھے ہوگئے۔ وہ یہ سمجھے کہ حضرت ابنِ سلام کوئی خوشی کی بات لائے ہیں۔ چناںچہ حضرت ابنِ سلام بیان کے لیے کھڑے ہوئے، پہلے