حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے سنو! تین چیزیں لوگوں کو پسند نہیں ہیں، لیکن ہیں بہت اچھی: ایک موت، دوسرے بیماری، تیسرے فقر۔ 1حضرت حذیفہ بن یمان ؓکی نصیحتیں حضرت ابوطفیلکہتے ہیں: میں نے حضرت حذیفہ ؓکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو! اور لوگ تو حضورﷺ سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے، لیکن میں شر کے بارے میں پوچھا کرتاتھا۔ تو کیا تم لوگ زندوں میں سے مُردہ کے بارے میں نہیں پوچھتے؟ پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا۔ انھوں نے لوگوں کو گمراہی سے ہدایت کی طرف اور کفر سے ایمان کی طرف بلایا۔پھر جس کا مقدر اچھا تھا اس نے حضورﷺ کی دعوت کو قبول کرلیا اور جولوگ مردہ تھے وہ حق کو قبول کرکے زندہ ہوگئے اور جو زندہ تھے وہ باطل پر چلتے رہنے کی وجہ سے مردہ ہوگئے۔ پھر (حضورﷺ کے انتقال سے)نبوت چلی گئی۔ پھر نبوت کے نہج پر خلافت آگئی۔ اب اس کے بعد ظلم والی بادشاہت ہوگی۔ جو اِن کے ظلم پر دل زبان اور ہاتھ سے انکار کرے گا تو وہ پورے حق پر عمل کرنے والاہوگا، اور جو ہاتھ کو روک لے گا اور صرف دل اور زبان سے انکار کرے گا وہ حق کے ایک حصہ کو چھوڑنے والاہوگا، اور جو ہاتھ اور زبان کو روک لے گا اور صرف دل سے انکار کرے گا وہ حق کے دوحصوں کو چھوڑنے والاہوگا، اور جو دل سے بھی انکار نہیں کرے گا وہ انسان زندوں میں سے مردہ ہے۔ 2 حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: دل چار قسم کے ہوتے ہیں: ایک وہ دل جس پر پردہ پڑا ہوا ہے، یہ تو کافر کا دل ہے۔ دوسرا دو منہ والادل، یہ منافق کادل ہے۔ تیسرا وہ صاف ستھرا دل جس میں چراغ روشن ہے، یہ مؤمن کا دل ہے۔ چوتھا وہ دل جس میں نفاق بھی ہے اور ایمان بھی۔ ایمان کی مثال درخت جیسی ہے جو عمدہ پانی سے بڑھتاہے، اور نفاق کی مثال پھوڑے جیسی ہے جو پیپ اور خون سے بڑھتاہے۔ ایمان اور نفاق میں سے جس کی صفات غالب آجائیں گی وہی غالب آجائے گا۔ 3 حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: فتنہ دلوں پر ڈالا جاتا ہے تو جس دل میں وہ فتنہ پوری طرح داخل ہوجاتاہے اس میں ایک کالانقطہ لگ جاتاہے اورجو دل اس فتنہ سے انکار کرتاہے اس میں سفید نقطہ لگ جاتاہے۔ اب تم میں سے جو یہ جانناچاہتاہے کہ اس پر فتنہ کا اثرپڑا ہے یا نہیں، وہ یہ دیکھے کہ جس چیز کو پہلے وہ حلال سمجھتا تھا اب اسے حرام سمجھنے لگ گیاہے، یا جس چیز کو وہ پہلے حرام سمجھتا تھا اب اسے حلال سمجھنے لگ گیا ہے، تو بس سمجھ لے کہ اس پر فتنہ کا پورا اثر ہوگیاہے۔ 1 حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: فتنوں سے بچ کر رہو اور کوئی آدمی خود اٹھ کر فتنے کی طرف نہ جائے، کیوںکہ اللہ کی قسم! جوبھی از خود اُٹھ کر فتنوں کی طرف جائے گا اسے فتنے ایسے بہاکر لے جائیں گے جیسے سیلاب کوڑے کے ڈھیروں کو بہاکرلے جاتاہے۔ فتنہ جب آتاہے تو بالکل حق جیسا لگتاہے، یہاں تک کہ جاہل کہتاہے کہ یہ تو حق جیسا ہے (اس وجہ سے لوگ فتنہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں)، لیکن جب جاتاہے تو اس وقت صاف پتہ چل جاتاہے کہ یہ تو فتنہ تھا، لہٰذا جب تم فتنہ کو دیکھو تو اس سے بچ کر رہو اور گھروں میں بیٹھ جائو