حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے اذان کی آواز نہ سنی، اس پر انھوں نے اس قبیلہ کو قید ی بنالیا۔ پھر حضرت عمر و بن معد یکرب ؓ حضرت خالد بن سعیدؓ کے پاس آئے اور انھوں نے ان سے اس قبیلہ کے بارے میں بات کی تو حضرت خالد نے وہ قیدی ان کو ہبہ کردیے۔5 حضرت طلحہ بن عبداﷲ بن عبدالرحمن بن ابی بکرکہتے ہیںکہ حضرت ابو بکرؓ جب اپنے امیروں کو مرتدین کے لیے بھیج رہے تھے تو ان کو یہ حکم دے رہے تھے کہ جب تم کسی علاقے کا گھیراؤ کرلو، تو اگر تمھیں وہاں اذان سنائی دے تو (لڑائی سے)ہاتھ روک لو اور ان سے پوچھ لوکہ تمھیں ہماری کن باتوں پر اعتراض ہے؟ اور اگر اذان سنائی نہ دے تو ان پر چاروں طرف سے چھاپہ مارو اور انھیں قتل کرو اور (ان کی) کھیتیاں جلاؤ اور انھیں خوب اچھی طرح قتل کرو اور زخمی کرو، اور تمہارے نبی ﷺ کے انتقال کی وجہ سے تم میں کسی قسم کی کمزوری نظر نہ آئے۔1 حضرت زُہری کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر صدیقؓ نے مرتدین سے لڑنے کے لیے صحابہؓکو بھیجا تو ان سے فرمایا: رات کو شب خون مارو، لیکن جہاں اذان سنو وہاں حملہ کرنے سے رک جاؤ ،کیوںکہ اذان ایمانی شعار ہے۔2نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرامؓ کا نماز کا انتظار کرنا حضرت علیؓ فرماتے ہیں: جب مسجد میں نماز کھڑی ہوتی تو حضورﷺ دیکھتے، اگر لوگ تھوڑے ہوتے تو آپ بیٹھ جاتے اور نماز نہ پڑھاتے، اور جب دیکھتے کہ لوگ زیادہ جمع ہوگئے ہیں تو نماز پڑھادیتے۔ 3 حضرت عبد اﷲ بن ابی اَوفیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب تک جوتے کی آہٹ سنتے رہتے اس وقت تک انتظار فرماتے رہتے۔4 حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ایک مرتبہ ایک لشکر تیار کیا اس میں آدھی رات ہوگئی۔ پھر آپ نماز کے لیے باہر تشریف لائے اور فرمایا: اور لوگ تو نماز پڑھ کر گھروں کو واپس جاچکے ہیں لیکن تم نماز کا انتظار کررہے ہو۔ غور سے سنو! جب تک تم نماز کا انتظار کروگے اس وقت تک نماز ہی میں شمار ہوگے۔5 حضرت عبداﷲ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ نے مغرب کی نماز پڑھائی، اس کے بعد کچھ لوگ واپس چلے گئے اور کچھ وہاں مسجد میں ٹھہرے رہے۔ پھر حضور ﷺ ان کے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا: یہ تمہارے ربّ نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھولا ہوا ہے اور تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرمارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے بندوں نے ایک فریضہ ادا کرلیا اور دوسرے کا انتظار کررہے ہیں۔1 حضرت ابواُمامہ ثقفیؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ظہر کی نماز پڑھانے کے بعد حضرت معاویہؓ دوبارہ مسجد میں آئے (ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے) اور لوگوں سے کہا: آپ لوگ اپنی جگہ بیٹھے رہیں میں ابھی آتا ہوں۔ چناںچہ تھوڑی دیر بعد وہ پھر ہمارے پاس آئے، اس وقت انھوں نے چادر اوڑھ رکھی تھی۔ جب وہ عصر کی نماز پڑھا چکے تو انھوں نے کہا: کیا میںآپ لوگوں کو وہ کام نہ