حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابۂ کرام ؓکے ایمان کی پختگی حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: { لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِط وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِیٓ اَنْفُسِکُُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہُط فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآئُط وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ آیت کا نشان}2 اللہ تعالیٰ ہی کی مِلک ہیں سب جو کچھ آسمانوں میں ہیں اور جو کچھ زمین میں ہیں۔ اور جو باتیں تمہارے نفسوں میں ہیں۔ اُن کو اگر تم ظاہر کروگے یا کہ پوشیدہ رکھوگے حق تعالیٰ تم سے حساب لیں گے۔ پھر (بجز کفر وشرک کے)جس کے لیے منظور ہوگا بخش دیں گے اور جس کو منظور ہوگا سزادیں گے، اور اللہ ہر شے پر پوری قدرت رکھنے والے ہیں۔ تو اس سے صحابۂ کرام ؓ کو بہت گرانی اور پر یشانی ہوئی، اور آکر حضورﷺ کی خدمت میں دو زانو ہوکربیٹھ گئے اور عرض کیا: یارسول اللہ! ہمیں کچھ ایسے اعمال کا مکلف بنایا گیا ہے جو ہمارے بس میں ہیں جیسے: نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ، لیکن اب آپ پر یہ آیت نازل ہوئی ہے (اور اس میں ہمیں ایسے اعمال کا مکلف بنایا گیا جو ہمارے بس میں نہیں ہیں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ اس آیت کو سن کر سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا (ہم نے اللہ کا حکم سن لیا لیکن ہم اسے مانیںگے نہیں) کہو، جیسے کہ تم سے پہلے تورات اور انجیل والوں نے کہا تھا؟ نہیں، بلکہ تم کہو: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیْرُ (یعنی ہم نے سن لیا اور مان لیا۔ ا ے ہمارے ربّ! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور تیرے پاس ہی لوٹ کرجانا ہے)۔ چناںچہ صحابہ ؓ نے یہ دعا مانگنی شروع کردی اور جب ان کی زبانیں اس دعاسے مانوس ہوگئیں، تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد یہ آیت نازل فرمائی: {اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ط کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلُہٖقف لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖقف وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاق ز غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ آیت کا نشان}1 اعتقاد رکھتے ہیں رسول (ﷺ) اس چیز کا جو اُن کے پاس اُن کے ربّ کی طرف سے نازل کی گئی ہے اور مؤمنین بھی سب کے سب عقیدہ رکھتے ہیں اللہ کے ساتھ، اور اس کے فرشتوں کے ساتھ، اور اس کی کتابوں کے ساتھ، اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کہ ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے اور ان سے سب نے یوں کہا کہ ہم نے (آپ کا ارشاد) سنا اور خوشی سے مانا۔ ہم آپ کی بخشش چاہتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار!اور آپ ہی کی طرف (ہم سب کو) لوٹنا ہے۔ جب صحابہ نے حضورﷺ کے ارشاد کے مطابق اس طرح کیا تو اللہ تعالیٰ نے پہلی آیت (کے حکم) کو منسوخ کردیا اور یہ آیت نازل فرمائی: