حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ اور جو مرجائے اور مال چھوڑ کر جائے تو وہ مال اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرضہ یا چھوٹے بچے چھوڑ کر جائے جنھیں سنبھالنے والا کو ئی نہ ہو تو وہ میرے ذمہ ہیں، وہ قرضہ میں ادا کروںگا اور ان بچوں کو میں سنبھالوںگا۔2امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر ؓکے بیانات حضرت عُروہ فرماتے ہیں: جب حضرت ابوبکر ؓ خلیفہ بنے تو انھوں نے لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمدوثنا بیان کی پھر فرمایا: امابعد! اے لوگو! مجھے آپ لوگوں کا ذمہ دار بنایا گیاہے حالاںکہ میں آپ لوگوں سے بہتر نہیں ہوں۔ اور اب قرآن نازل ہو چکاہے اور حضورﷺ سنتیں بیان فرما چکے ہیں اور آپ نے ہمیں یہ سکھایاہے کہ سب سے بڑی عقل مندی تقویٰ ہے اور سب سے بڑی حماقت فسق و فجورہے۔ اور جو تم لوگوں میںسب سے زیادہ طاقت ور ہے (اور وہ طاقت کے زور سے کمزوروں کے حق دبا لیتا ہے) وہ میرے نزدیک کمزورہے، میں کمزور کو اس طاقت ور سے اس کا حق دلواکر رہوںگا۔ اور جو تم میں سب سے زیادہ کمزور ہے (جس کے حق طاقت وروں نے دبارکھے ہیں) وہ میرے نزدیک طاقت ور ہے میں اس کے حق طاقت وروں سے ضرور لے کر دوںگا۔ اے لوگو! میں تو (حضور ﷺ کا) اتباع کرنے والا ہوں اور اپنی طرف سے گھڑ کر نئی باتیں لا نے والا نہیں ہوں۔ اگر میں اچھے کام کروںتو آپ لوگ ان میں میری مدد کریں اور اگر میں ٹیڑھا چلوں تو مجھے سیدھا کردیں۔میں اپنی بات اسی پر ختم کر تا ہوں، اور اپنے لیے اور آپ لوگوں کے لیے اللہ سے اِستغفار کرتاہوں۔1 حضرت عبداللہ بن عُکَیم کہتے ہیں: جب حضرت ابوبکرؓ کی بیعتِ خلافت ہوگئی تو وہ منبر پر تشریف لے گئے اور منبر پر جہاں نبی کریم ﷺ بیٹھا کر تے تھے اس سے ایک سیڑھی نیچے بیٹھے۔ پہلے اللہ کی حمدوثنا بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! اچھی طرح سے سمجھ لو کہ سب سے بڑی عقل مندی۔ اس کے بعد پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا اور آخر میں اس مضمون کا اضافہ کیا کہ اپنے نفس کا محا سبہ کرو اس سے پہلے کہ تمہارا محاسبہ (اللہ کی طرف سے) کیا جا ئے۔ اور جو قوم جہاد فی سبیل اللہ چھوڑدے گی ان پر اللہ تعالیٰ فقر مسلط کر دیں گے۔ اور جس قوم میں بے حیائی عام ہو جا ئے گی اللہ تعالیٰ ان سب پر مصیبت بھیجیں گے۔ لہٰذا جب تک میں اللہ کی اطاعت کروں تم لوگ میری اطاعت کرو،اور جب میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کروں تو پھر میری اطاعت تمہارے ذمہ نہیں ہے۔میں اپنی بات اس پر ختم کرتاہوں، اور اپنے لیے اور آپ لوگوں کے لیے اللہ سے اِستغفار کر تاہوں۔2 حضرت حسن پچھلی حدیث کا کچھ مضمون ذکر کرتے ہیں اور یہ جو حضرت ابوبکر ؓ کا ارشاد ہے کہ سب سے بڑی حماقت فسق وفجور ہے اس کے بعد یہ اضافہ کرتے ہیں: غور سے سنو! میرے نزدیک سچ بولنا امانت داری ہے اور جھوٹ بولنا خیانت ہے۔ اور اسی طرح حضرت حسن نے حضرت ابوبکرؓ کے فرمان کہ ’’میں آپ لوگوں سے بہتر نہیں ہوں‘‘ کے بعد یہ کہا کہ اللہ کی قسم! حضرت ابوبکر ان سب سے بہتر تھے اور اس بات میں کوئی ان سے مزاحمت کر نے والا نہیں تھا ،لیکن مؤمن آدمی یوں ہی کسرِ نفسی کیا کرتا ہے۔ اس کے بعد حضرت حسن نے یہ بھی نقل کیا کہ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: