حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دینِ اسلام اور فرائض سکھانا حضرت ابورِفاعہؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ بیان فرما رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ایک اجنبی پردیسی آدمی اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے جسے کچھ معلوم نہیں ہے کہ اس کا دین کیا ہے؟ حضورﷺ بیان چھوڑ کر میرے پاس تشریف لائے، پھر ایک کرسی لائی گئی۔ میرا خیال یہ ہے کہ اس کے پائے لوہے کے تھے اور اس پر حضور ﷺ بیٹھ کر مجھے اﷲ کا علم سکھانے لگے، پھر منبر پر واپس جاکر اپنا بیان پورا فرمایا۔1 حضرت جریرؓ فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: مجھے اسلام سکھادیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم اس بات کی گواہی دو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں، اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو، اور حجِ بیتُ اﷲ کرو، اور لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو، اور اُن کے لیے وہی چیز ناپسند کرو جو اپنے لیے ناپسند کرتے ہو۔2 حضرت محمد بن عُمارہ بن خزیمہ بن ثابت کہتے ہیں: حضرت فروہ بن مُسَیک مرادی ؓ کِندہ کے بادشاہوں کو چھوڑ کر نبی کریم ﷺ کا اِتباع کرنے کے لیے اپنی قوم کے نمائندے بن کر حضورﷺ کی خدمت میں آئے اور حضرت سعد بن عُبادہؓ کے مہمان بنے۔ اور وہ قرآن، اسلام کے فرائض اور شرعی اَحکام سیکھتے تھے۔ آگے اور حدیث ذکر کی ہے۔3 حضرت ضُباعہ بنت زبیر بن عبدالمطّلبؓ فرماتی ہیں کہ یمن سے بَہراء قبیلہ کا وفد آیا جو کہ تیرہ آدمی تھے۔ وہ اپنے اونٹوں کی نکیل پکڑ کر چلتے رہے یہاں تک کہ بنو جَدِیلہ قبیلہ کے محلّہ میں حضرت مقداد بن عمروؓ کے دروازے پر پہنچ گئے۔ حضرت مقداد نے باہر آکرانھیں خوش آمدید کہا اور انھیں اپنے گھر کے ایک حصے میں ٹھہرایا۔ وہ لوگ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر مسلمان ہوئے اور فرائض سیکھے اور چند دن قیام فرمایا اور پھر حضورﷺ کی خدمت میں الوداع کہنے کے لیے حاضر ہوئے۔ حضورﷺ نے صحابہ کو حکم دیا کہ انھیں اب جاتے ہوئے ہدیے دیے جائیں، پھر وہ لوگ اپنے علاقے کو واپس چلے گئے۔4 حضرت ابنِ سیرین کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ لوگوں کو اسلام سکھایا کرتے تھے، اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ اﷲ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور جو نماز اﷲ نے تم پر فرض کی ہے اسے وقت پر ادا کرو کیوںکہ نماز میں کوتاہی کرنا ہلاکت ہے، اور دل کی خوشی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو، اور جسے امیر بنایا جائے اس کی بات سنو اور مانو۔1 حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی حضرت عمرؓ کے پاس آیا اور عرض کیا: اے امیر المؤمنین! مجھے دین سکھادیں۔ حضرت عمرؓنے فرمایا: تم اس بات کی گواہی دو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، حضرت محمد(ﷺ)اﷲ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوٰۃ