حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور دعا کردیں۔ حضورﷺ نے بھی فرمایا: ان کے لیے اور دعا کردو۔ اور حضورﷺ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اسے (جامع دعاکرنے کی) توفیق عطافرما۔ چناںچہ اس نے کہا:اے اللہ! جنت کو ان کا ٹھکانا بنادے۔2 حضرت اُسیر بن جابر کہتے ہیں: حضرت عمرؓ نے حضرت اُویس سے فرمایا: تم میرے لیے دُعائے مغفرت کرو۔حضرت اُویس نے کہا: میں آپ کے لیے دعائے مغفرت کیسے کروں آپ توحضورﷺ کے صحابی ہیں؟ فرمایا: میں نے حضورؓ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمام تابعین میں سب سے بہترین آدمی وہ ہے جسے اُویس کہاجائے گا۔3 مسلم کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: لہٰذا تم میں سے جو بھی اُویس سے ملے وہ ان سے کہے کہ وہ اس کے لیے اِستغفار کریں۔ حضرت عبداللہ رومی کہتے ہیں: حضرت اَنَس بن مالک ؓ زاویہ بستی میں ٹھہرے ہوئے تھے،کسی نے ان سے کہا:بصرہ سے آپ کے بھائی آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں تاکہ آپ ان کے لیے دعا کریں۔ تو انھوں نے یہ دعا کی:اے اللہ! ہماری مغفرت فرما اور ہم پر رحم فرما اور ہمیں دنیا میں بھی بہتری عطافرما اور آخرت میں بھی خیر و بھلائی عطافرما اور ہمیں جہنم کی آگ کے عذاب سے بچا۔ ان لوگوں نے مزید دعا کی درخواست کی تو انھوں نے وہی دعا پھر کردی اور فرمایا: اگر تمھیں یہ چیزیں دے دی گئیں تو دنیا اور آخرت کی خیر تمھیں دے دی جائے گی۔1گنہگاروں کے لیے دعاکرنا حضرت یزید بن اَصَم کہتے ہیں: شام کا ایک آدمی بہت طاقت ور اور خوب لڑائی کرنے والا تھا۔ وہ حضرت عمر ؓ کی خدمت میں آیا کرتاتھا۔ وہ چند دن حضرت عمر کو نظر نہ آیا تو فرمایا: فلاں ابنِ فلاں کا کیا ہوا؟ لوگوں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! اس نے تو شراب پینی شروع کردی ہے اور مسلسل پی رہاہے۔ حضرت عمر نے اپنے منشی کو بلاکر فرمایا: خط لکھو: یہ خط عمر بن خطاب کی طرف سے فلاں کے نام۔ سلام علیک! میں تمہارے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سواکوئی معبود نہیں۔ جو گناہوں کو معاف کرنے والا، توبہ قبول کرنے والا، سخت سزادینے والا اور بڑا اِنعام و اِحسان کرنے والاہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جاناہے۔ پھر حضرت عمر ؓ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: تم لوگ اپنے بھائی کے لیے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اپنی طرف متوجہ فرمادے اور اس کو توبہ کی توفیق عطافرمادے۔ جب اس کے پاس حضرت عمر کا خط پہنچا تو وہ اسے بار بار پڑھنے لگا اور کہنے لگا: وہ گناہوں کو معاف کرنے والا، توبہ کو قبول کرنے والا اور سخت سزا دینے والا ہے۔ (اس آیت میں) اللہ نے مجھے اپنی سزا سے ڈرایا ہے اور معاف کرنے کا وعدہ بھی فرمایاہے۔1 ابو نُعَیم کی روایت میں مزید یہ بھی ہے کہ وہ اسے بار بار پڑھتارہا، پھر رونے لگ گیا، پھر اس نے شراب پینی چھوڑ دی اور مکمل طور سے