حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے عیبوں کو دیکھنے میں اس طر ح سے لگے کہ اسے دوسر ے لو گوں کے عیب دیکھنے کی فر صت نہ ملے۔ اور خوش خبری ہو اس آدمی کے لیے جس کی کما ئی پا کیزہ ہو اور اس کی اندرونی حالت بھی ٹھیک ہو اور ظاہری اعما ل بھی اچھے ہو ںاور اس کا راستہ بھی سیدھا ہو۔ اور خوش خبری ہو اس آدمی کے لیے جس میںکو ئی دینی اور اخلا قی کمی نہ ہو، اور پھر وہ تواضع اختیار کرے، اور اس مال میں سے خر چ کرے جو اس نے بغیر کسی گناہ کے حلال طریقے سے جمع کیا ہے، اور دین کی سمجھ رکھنے والوں اور حکمت و دانا ئی والوں سے میل جو ل رکھے، اور مسکین اور کمزور لو گوں پر ترس کھائے۔ اور خوش خبری ہو اس آدمی کے لیے جو اپنا ضرورت سے زائد مال دوسروں پر خرچ کرے اور ضرورت سے زائد با ت نہ کرے اور ہر حال میں سنت پر عمل کرے اور سنت چھوڑ کر کسی بدعت کو اختیار نہ کرے۔ پھر آپ ﷺ منبر سے نیچے تشریف لے آئے۔1 ابنِ عسا کر کی روایت کے شر وع میں یہ ہے کہ آپ نے اپنی جَدعاء نا می اونٹنی پر سوار ہو کر ہم میں بیان فر مایا اور ارشاد فر مایا: اے لوگو!اور اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ ہم مُردوں کو قبروں میں دفن کرتے ہیں اور پھر اُن کی میراث کھاتے ہیں۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ اس نے سنت کااتباع کیا اور سنت کو چھوڑکر بد عت کی طرف نہیں گیا۔ اور بزّ ار کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ اپنی عَضباء نا می اونٹنی پر تھے جو کہ جَدعاء نہیں تھی۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ان مُردوں کے گھر ان کی قبریں ہیں۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ اس نے دین کی سمجھ رکھنے والوں سے میل جول رکھا، اور شک کر نے والوں اور بدعت اختیار کرنے والوںسے الگ رہا،اور اس کے ظاہری اعمال ٹھیک ہو ں اور لوگوں کو اپنے شر سے بچا ئے رکھے۔1 حضرت عائشہ ؓ فر ماتی ہیں: ایک مر تبہ حضورﷺ منبر پر تشریف فر ماتھے اور لوگ آپ کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے۔آپ نے فرمایا: اے لو گو! اﷲتعالیٰ سے اس طرح حیا کروجس طرح اس سے حیا کرنے کا حق ہے۔ ایک آدمی نے کہا:یا رسول اﷲ! ہم اﷲ تعالیٰ سے حیا کریں؟ آپ نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی حیا کرنے والا ہے اسے چاہیے کہ وہ رات اس طرح گزارے کہ اس کی موت اس کی آنکھوں کے سامنے ہو، اور اپنے پیٹ کی اور پیٹ کے ساتھ جو اور اَعضا(دل،شرم گاہ وغیرہ)ہیں ان کی حفاظت کرے،اور سر کی اور سرکے اندر جو اَعضا (کان،ناک، آنکھ،اور منہ وغیرہ) ہیں ان کی حفاظت کرے۔ موت کو اور قبر میں جاکر بو سیدہ ہو جانے کو یاد رکھے، اور دنیا کی زیب و زینت چھوڑ دے۔2حشر کے بارے میں حضورﷺکا بیان حضرت ابنِ عباس ؓ فر ماتے ہیں: میں نے حضورﷺ کو منبر پر بیان فر ماتے ہوئے سنا۔ آپ فرما رہے تھے: تم لوگ اﷲ کی با ر گاہ میں ننگے پاؤں،ننگے بدن بغیر ختنہ کے حا ضر ہو گے۔ ایک روایت میں پیدل بھی ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺنے کھڑے ہوکر ہمیں نصیحت فرمائی،ارشاد فر مایا: