حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ ہم انھیں یہاں دفن رہنے دیں، اس طرح تو ان کی نعش باہر آجائے گی اور انھیں درندے کھاجائیں گے۔ چناںچہ ہم سب نے اس پر اتفاق کیا کہ قبر کھودکر انھیں نکالاجائے اور دوسری جگہ دفن کیاجائے۔ ہم نے قبر کھودنی شروع کردی۔ جب ہم لحد پر پہنچے تو ہم دیکھ کر حیران رہ گئے، کیوںکہ لحد میں ان کی نعش موجودنہیں تھی اور اس میں تا حدِ نگاہ نور چمک رہاتھا۔ ہم نے لحد پر دوبارہ مٹی ڈال دی اور وہاں سے چل دیے۔ 2 حضرت ابوہریرہ ؓ نے بھی اس واقعہ کو بیان کیا ہے، اس میں یہ مضمون ہے کہ حضرت ابنِ حضرمی ؓ کو ہم لوگوں نے ریت میں دفن کردیا۔ وہاں سے کچھ دورہی ہم گئے تھے تو ہم نے کہا: کوئی درندہ آکر انھیں کھاجائے گا۔ ہم نے واپس آکر انھیں قبر میں دیکھاتو وہ ہمیں وہاں نظر نہ آئے۔ 1 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ہم نے ان کے لیے تلواروں سے قبر کھودی، لیکن لحد نہ بنائی اور انھیں دفن کرکے آگے چل دیے۔ حضورﷺ کے ایک صحابی نے کہا: ہم نے ان کو دفن تو کردیاہے لیکن قبر میں ان کے لیے لحد نہیں بنائی، یہ ہم نے اچھا نہیں کیا۔ اس پر ہم لحد بنانے کے لیے واپس آئے تو ہمیں ان کی قبر کی جگہ ہی نہ ملی۔ 2 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور ان پر حضرت عاصم بن ثابت بن ابی الافلح ؓ کو امیر بنایا۔ پھر آگے حضرت خبیب بن عدی ؓ کا لمبا قصہ ذکر کیا ہے اور اس کے بعد یہ ہے کہ حضرت عاصم ؓ نے کہا: میں کسی مشرک کے عہد میں آنا نہیں چاہتا (آخر شہید ہوگئے)۔ انھوں نے اللہ سے یہ عہد کیاتھا کہ یہ کسی مشرک کو ہاتھ نہیں لگائیں گے اور نہ کوئی مشرک انھیں ہاتھ لگا سکے۔ حضرت عاصم نے جنگِ بدر کے دن قریش کے ایک بڑے سردار کو قتل کیا تھا، اس لیے قریش نے ایک جماعت بھیجی جواُن کے جسم کا کچھ حصہ کاٹ کر لائے۔ تو اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھیوں کا یا بھڑوں کا ایک غول بھیج دیا جس نے ان کے بدن کو چاروں طرف سے گھیر کر انھیں کافروں سے بچالیا۔ اسی وجہ سے انھیں حَمِيُّ الدَّبْر کہا جاتا تھا (اس کا ترجمہ ہے: وہ آدمی جسے شہد کی مکھیوں یا بھڑوں نے دشمن سے بچایا)۔3 حضرت عُروہ اسی قصہ میں یہ ذکرکرتے ہیں کہ مشرکوں نے اس بات کا ارادہ کیا کہ اُن کا سرکاٹ کر مشرکینِ مکہ کے پاس بھیج دیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھیاں یا بھڑیں بھیج دیں جنھوں نے انھیں ہر طرف سے گھیر لیا۔ وہ مشرکوں کے چہروں پر اُڑتی تھیں اور انھیں کاٹتی تھیں، اس طرح انھوں نے مشرکوں کو حضرت عاصم ؓ کا سرکاٹنے نہ دیا۔ 4درندوں کا صحابہ کرامؓ کے تابع ہونا اور ان سے باتیں کرنا ْْحضرت حمزہ بن ابی اُسیدؓفرماتے ہیں: حضورﷺ ایک انصاری کے جنازے کے لیے بقیع تشریف لے گئے۔ راستہ میں ایک بھیڑ یا اپنے بازوپھیلا ئے ہوئے بیٹھاتھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ تمہاری بکریوں میںسے اپنا حصہ مقرر کروانے آیا ہے، لہٰذا اس کا حصہ