حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبداﷲبن اَبی عُمیرہ ؓ بھی تھے۔ حضرت ابنِ اَبی عُمیرہؓ نے فرمایا: میں نے حضرت معاذ بن جبلؓ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میںنے حضرت محمدﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ دو کلمے ایسے ہیں کہ ان میں سے ایک تو عرش تک پہنچ کرہی رکتا ہے اس سے پہلے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اور دوسرا زمین و آسمان کے درمیان کے خلا کو بھر دیتا ہے۔ اور وہ ہیں: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ۔ حضرت ابنِ عمرؓ نے حضرت ابنِ اَبی عمیر ہؓ سے کہا: کیا آپ نے خود ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ اس پر حضرت ابنِ عمرؓ اتنا روئے کہ آنسو ؤں سے ان کی ڈاڑھی تر ہوگئی (انھیں اس بات کا غم تھا کہ مجھے اب تک حضورﷺ کی یہ بات معلوم کیوں نہیں تھی)،پھر فرمایا: ہمیں ان دونوں کلمات سے بہت تعلق اور محبت ہے۔3 حضرت جُریری کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالکؓنے ذاتِ عرق مقام سے اِحرام باندھا، اور پھراِحرام کھولنے تک ہم نے انھیں اﷲکے ذکر کے علاوہ اور کوئی بات کرتے ہوئے نہیں سنا۔ اِحرام کھول کر مجھ سے فرمایا: اے بھتیجے! اِحرام اس طر ح ہوا کرتا ہے۔4اﷲکے ذکر کی مجلسیں حضرت ابو سعید خُدریؓ فرماتے ہیں: حضورﷺنے فرمایا: اﷲتعالیٰ قیامت کے دن فرمائیںگے: عن قریب حشر والوں کو پتا چل جائے گا کہ کرم والے کون ہیں۔ کسی نے پوچھا: یا رسول اﷲ! کرم والے کون ہیں؟ حضورﷺنے فرمایا: ذکر کی مجلسوں والے۔1 حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے نَجد کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ یہ لشکر بہت سا مالِ غنیمت لے کر جلد ہی واپس آگیا۔ ایک آدمی جو اس لشکر کے ساتھ نہیں گیا تھا اس نے کہا: ہم نے اس جیسا کوئی لشکر نہیں دیکھا جو اتنا زیادہ مالِ غنیمت لے کر اتنی جلدی لوٹ آیا ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ایسے لوگ نہ بتادوں جو اِن سے زیادہ مالِ غنیمت لے کر ان سے بھی جلدی واپس آگئے ہوں؟ یہ وہ لوگ ہیں جو صبح کی نمازمیں شریک ہوکر پھر اپنی جگہوں میں بیٹھ کر سورج نکلنے تک اﷲکا ذکر کرتے رہیں۔ یہ ہیں وہ لوگ جو اِن سے زیادہ مالِ غنیمت لے کر ان سے بھی زیادہ جلدی واپس آگئے ہیں۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو صبح کی نماز پڑھیں، پھر اپنی جگہوں میں بیٹھ کر سورج نکلنے تک اﷲکا ذکر کرتے رہیں، پھر دو رکعت نماز پڑھ کر اپنے گھر واپس جائیں، یہ ہیں وہ لوگ جو اِن سے زیادہ مالِ غنیمت لے کر ان سے زیادہ جلدی واپس آگئے ہیں۔2 حضرت عبدالرحمن بن سہل بن حُنَیف ؓ فرماتے ہیں:حضورﷺ اپنے ایک گھر میں تھے آپ پر یہ آیت نازل ہوئی: {وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِيِّ}3 آخر تک۔ اور آپ اپنے کو ان لوگوں کے ساتھ مقید رکھا کیجیے جو صبح وشام (یعنی علی الدوام) اپنے ربّ کی عبادت محض اس کی رضا جوئی کے لیے کرتے ہیں۔ حضور ﷺ ان کو تلاش کرنے نکلے تو دیکھا کہ کچھ لوگ اللہ کا ذکر کررہے ہیں اور ان میں سے کچھ لوگوں کے سرکے بال بکھرے ہوئے ہیں اور کچھ لوگوں کی کھالیں خشک ہیں اور کچھ لوگوں کے پاس صرف ایک ہی کپڑاہے۔ آپ ان کے پاس بیٹھ گئے اور فرمایا: