حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو موسیٰؓآئے اور فرمایا: اے ابو عبدالرحمن! ذرا ہمارے پاس باہر آئیں؟چناںچہ حضرت ابنِ مسعودؓ باہر آئے اور فرمایا: اے ابو موسی! آپ اس وقت کیوں آئے؟حضرت ابو موسیؓ نے فرمایا:اﷲ کی قسم! میں نے ایک ایسا کام دیکھا ہے جو ہے تو خیر لیکن اسے دیکھ کر میں پریشان ہوگیا ہوں۔ ہے تو وہ خیر لیکن اس نے مجھے چونکا دیا ہے۔ کچھ لو گ مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ایک آدمی کہہ رہا ہے: اتنی دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہو، اتنی دفعہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہو۔ چناںچہ حضرت ابنِ مسعود ؓ اسی وقت چل پڑے اور ہم بھی ان کے ساتھ گئے، یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس پہنچ گئے اور فرمایا: تم لوگ کتنی جلدی بدل گئے ہو حالاںکہ حضورﷺ کے صحابہ ابھی زندہ ہیں، اور حضور ﷺ کی بیویاں ابھی جوان ہیں، اور حضورﷺکے کپڑے اور برتن ابھی اپنی اصلی حالت پر ہیں ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ تم اپنی برائیاں گنو، میں اس بات کا ضامن ہوں کہ اﷲتعالیٰ تمہاری نیکیاں گننے لگیں گے۔1 حضرت عامر بن عبداﷲبن زبیر کہتے ہیں: میں اپنے والد (حضرت عبد اﷲبن زبیر ؓ) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انھوں نے پوچھا: تم کہاں تھے؟ میں نے کہا: مجھے کچھ لوگ ملے تھے میں نے ان سے بہتر آدمی کبھی نہیں دیکھے۔ وہ لوگ اﷲکا ذکر کررہے تھے، پھر ان میں سے ایک آدمی کانپنے لگا اور تھوڑی دیر میں اﷲکے ڈر سے بے ہوش ہوگیا۔ اس لیے میں ان کے ساتھ بیٹھ گیا تھا۔ انھوں نے کہا: اس کے بعد ان کے ساتھ کبھی نہ بیٹھنا۔ جب انھوں نے دیکھا کہ ان کی اس بات کا میں نے اثر نہیں لیا تو فرمایا: میں نے حضورﷺ کو قرآن پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اور میں نے حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ کو بھی قرآن پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، ان حضرات پر تو ایسی حالت طاری نہیں ہوتی تھی، تو تمہارا کیا خیال ہے یہ لوگ حضرت ابو بکر حضرت عمرؓ سے بھی زیادہ اﷲسے ڈرنے والے ہیں؟ اس پر مجھے بات سمجھ میںآگئی کہ بات یوںہی ہے اور میں نے ان لوگوں کو چھوڑدیا۔2 حضرت ابو صالح سعید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ابنِ عِتر تُجیبی کھڑے ہوکر لوگوں میں قصہ گوئی کررہا تھا، تو اس سے حضورﷺ کے صحابی حضرت صلہ بن حارث غِفَاریؓ نے فرمایا: ہم نے حضورﷺ کے عہد کو چھوڑا نہیں ہے اور کوئی قطع رحمی نہیں کی ہے، تو پھر تم اور تمہارے ساتھی کہاں سے ہمارے درمیان (قصہ گوئی کے لیے) کھڑے ہوگئے ہو(اور اپنی بڑائی کے اظہار کے لیے یہ قصہ گوئی کررہے ہو)۔1 حضرت عمرو بن زُرارہ کہتے ہیں: میں بیان کررہا تھا کہ اتنے میں حضرت عبد اﷲ بن مسعود ؓ آکر کھڑے ہوگئے اور فرمایا: تم نے گمراہی والی بدعت ایجاد کی ہے یا تم حضرت محمد ﷺ اور ان کے صحابہ سے زیادہ ہدایت والے ہوگئے ہو؟ میں نے دیکھا کہ یہ بات سنتے ہی تما م لوگ اٹھ کر اِدھر اُدھر چلے گئے اور میری جگہ پر ایک آدمی بھی نہ رہا۔2جس رائے کا قرآن و حدیث سے ثبوت نہ ہو ایسی بے اصل رائے سے بچنا