حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھی۔ 2 حضرت عبدالرحمن بن یزید بن جابر کہتے ہیں: حضرت ابو اُمامہؓکی ایک باندی (جوکہ پہلے عیسائی تھیں انھوں) نے مجھے یہ واقعہ بیان کیا کہ حضرت ابو اُمامہؓکو دوسروں پر خرچ کرنا بہت پسند تھا، اور وہ اس کے لیے مال جمع کیاکرتے تھے اور کسی سائل کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتے تھے، اور کچھ نہ ہوتا تو ایک پیاز یا ایک کھجور یا کھانے کی کوئی چیز ہی دے دیتے۔ ایک دن ایک سائل ان کے پاس آیا اس وقت ان کے پاس ان میں سے کوئی چیز نہیں تھی، صرف تین دینار تھے۔ اس سائل نے مانگا تو ایک دینار اسے دے دیا۔ پھر دوسرا آیا تو ایک دینار اسے دے دیا۔ پھر تیسرا آیا تو ایک اسے دے دیا۔ جب تینوں دے دیے تو مجھے غصہ آگیا۔ میں نے کہا: آپ نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں چھوڑا۔ پھر وہ دوپہر کو آرام کرنے لیٹ گئے۔ جب ظہر کی اذان ہوئی تو میں نے انھیں اُٹھایا۔ وہ وضوکرکے اپنی مسجد چلے گئے چوںکہ ان کا روزہ تھا اس لیے مجھے ان پرترس آگیا اور میرا غصہ اُتر گیا۔ پھر میں نے قرض لے کر ان کے لیے رات کا کھانا تیار کیا اور شام کو ان کے لیے چراغ بھی جلایا۔ پھر میں چراغ ٹھیک کرنے کے لیے ان کے بستر کے پاس گئی اور بستر اُٹھایا تو اس کے نیچے سونے کے دینار رکھے ہوئے تھے۔ میں نے انھیں گِناتو وہ پورے تین سو تھے۔ میں نے کہا: چوںکہ اتنے دینار رکھے ہوئے تھے اس وجہ سے انھوں نے تین دینار کی سخاوت کی ہے۔ پھر وہ عِشا کے بعد گھر واپس آئے تو دستر خوان اور چراغ دیکھ کر مسکرائے اور کہنے لگے: معلوم ہوتا ہے یہ سب کچھ اللہ کے ہاں سے آیاہے (کیوںکہ ان کا خیال یہ تھا کہ گھر میں کچھ بھی نہیں تھا، اس لیے نہ کھاناہوگا نہ چراغ)۔ میں نے کھڑے ہوکر انھیں کھانا کھلایا۔ پھر میں نے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! آپ اتنے سارے دینار یوں ہی چھوڑ گئے جہاں سے ان کے گم ہونے کا خطرہ تھا، مجھے بتایا بھی نہیں کہ اُٹھاکر رکھ لیتی۔ کہنے لگے: کون سے دینار؟ میں تو کچھ بھی نہیں چھوڑ کرگیا۔ پھر میں نے بستر اُٹھاکر انھیں وہ دینار دکھائے۔ دیکھ کر وہ خوش بھی ہوئے اور بہت حیران بھی ہوئے (کہ اللہ نے اپنے غیبی خزانے سے عطافرمائے ہیں)۔ یہ دیکھ کر میں بھی بہت متأثر ہوئی اور میں نے کھڑے ہوکر زنّار کاٹ ڈالا (زُنار اس دھاگے یا زنجیر کو کہتے ہیں جسے عیسائی کمر میں باندھتے تھے) اور مسلمان ہوگئی۔ حضرت ابنِ جابرؓ کہتے ہیں: میں نے اس باندی کو حِمص کی مسجد میں دیکھاکہ وہ عورتوں کو قرآن، فرائض اور سنتیں سکھارہی تھی اور دین کی باتیں سمجھارہی تھی۔ 1صحابۂ کرام ؓ کے مال میں برکت حضرت سلمان فارسیؓغلام تھے، انھیں ان کے مالک نے مکاتب بنادیا یعنی یہ کہہ دیا کہ اتنا مال کما کر یا کسی اور طرح لاکردے دو گے تو تم آزاد ہوجائوگے۔ وہ بدلِ کتابت یعنی اتنا مال نہ اداکر سکے اور اسی دوران وہ مسلمان ہوگئے۔ وہ لمبی حدیث میں اپنے اسلام لانے کا قصہ بیان کرتے ہیںاور فرماتے ہیں کہ مالِ کتابت میرے ذمہ رہ گیا۔ پھر ایک کان سے حضور ﷺ کے پاس مرغی کے انڈے کے