حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوگزر گئے ہیں چارباقی ہیں۔ پھر لوگوں میں اختلاف ہوجائے گا اور ایک دوسرے کو کھانے لگ جائیں گے اور کوئی نظم برقرار نہ رہ سکے گا اور بڑے بڑے بہادر روئیں گے، پھر مسلمانوں کی ترقی رک جائے گی۔ اور یہ بھی کہا کہ یہ بات اللہ نے لکھی ہوئی ہے اور اسے مقدر فرمارکھا ہے۔ اے لوگو! اپنے امیر کی طرف متوجہ ہوجائو! اس کی بات سنو اور مانو! پھر جسے والی بنایاجائے گا اس کا خون محفوظ نہ رہے گا اور اللہ کا فیصلہ مقدر ہوچکا ہے۔ اللہ اکبر! یہ جنت ہے اور یہ جہنم ہے، اور سارے نبی اور صدیق سلام علیکم کہہ رہے ہیں۔ اے عبداللہ بن رواحہ! کیا آپ کو میرے والد حضرت خارجہ اور حضرت سعد کا کچھ پتا چلا؟ یہ دونوں حضرات جنگِ اُحد میں شہید ہوئے تھے؟ {کَلَّا اِنَّھَا لَظٰی آیت کا نشان نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی آیت کا نشان تَدْعُوْا مَنْ اَدْبَرَ وَتَوَلّٰی آیت کا نشان وَجَمَعَ فَاَوْعٰی آیت کا نشان}1 یہ ہرگز نہ ہوگا (بلکہ) وہ آگ ایسی شعلہ زن ہے جو کھال (تک) اتاردے گی۔ (اور) وہ اس شخص کو (خود) بلاوے گی جس نے (دنیا میں حق سے) پیٹھ پھیری ہوگی اور (اطاعت سے) بے رخی کی ہوگی۔ اور جمع کیا ہوگا پھر اس کو اٹھا کررکھا ہوگا۔ حضرت زید ؓ کی آواز بند ہوگئی۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت زید ؓ نے یہ بھی کہا: یہ حضرت احمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ سلام علیک یا رسول اللہ! ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 2 حضرت نعمان بن بشیر ؓ فرماتے ہیں: ہم میں سے ایک آدمی کا انتقال ہوا جنھیں حضرت زید بن خارجہؓ کہا جاتاتھا۔ ہم نے ایک کپڑے سے انھیں ڈھانک دیا اور میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگا۔ اتنے میں کچھ شور سنائی دیا تو میں ان کی طرف متوجہ ہوا۔ میں نے دیکھا کہ ان کا جسم حرکت کررہاہے، پھر وہ کہنے لگے: لوگوں میں سب سے زیادہ طاقت ور (تین خُلَفامیں) درمیان والے اللہ کے بندے امیرالمؤمنین حضرت عمر ؓ ہیں، جو اپنے کام میں بھی خوب طاقت ور اور اللہ کے کام میں بھی خوب طاقت ور تھے۔ اور امیرالمؤمنین حضرت عثمان بن عفانؓ پاک دامن اور انتہائی پاک باز ہیں، جو بہت سے قصور معاف کردیتے ہیں۔ دو راتیں گزرگئی ہیں اور چار باقی ہیں، پھر لوگوں میں اختلاف ہوجائے گا اور ان میں کوئی نظم برقرار نہیں رہ سکے گا۔ اے لوگو! اپنے امام کی طرف متوجہ ہوجائو! اور سنو اور مانو۔ یہ اللہ کے رسول ﷺ اور عبداللہ بن رواحہ ہیں۔ پھر (حضرت ابنِ رواحہ سے) کہا: میرے والد حضرت خارجہ بن زیدؓ کا کیا بنا؟ پھر کہا: اَریس کنواں ظلما ًلے لیا گیا۔ اس کے بعد ان کی آواز بند ہوگئی۔ 3صحابہ کرامؓ کے مُردوں کا زندہ ہونا حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: ہم ایک انصاری جوان کی عیادت کے لیے گئے۔ جلد ہی اس کا انتقال ہوگیا۔ ہم نے اس کی آنکھیں بند کر کے اس پر کپڑا ڈال دیا۔ ہم میں سے ایک آدمی نے اس کی والدہ سے کہا: اپنے بیٹے کے صدمہ پر صبر کرو اور اس پر