حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے فرمایا: میرے پاس تمہاری جو کیفیت ہوتی ہے اگر میرے پاس سے جانے کے بعد بھی وہی رہے تو فرشتے تمہاری زیارت کرنے آئیں اور راستوں میں تم سے مصافحہ کریں۔ اگر تم گناہ نہیں کروگے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو لے آئیں گے جو اتنے گناہ کریں گے کہ وہ آسمان کے بادلوں تک پہنچ جائیں گے، پھر وہ اللہ سے اِستغفار کریں گے تو ان کے جتنے گناہ ہوں گے اللہ ان سب کو معاف کردیں گے اور کوئی پروا نہیں کریں گے۔1 حضرت عروہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ طواف کررہے تھے، میں نے طواف کے دوران حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو ان کی بیٹی سے شادی کا پیغام دیا تو وہ خاموش رہے اور میرے پیغام کا کوئی جواب نہ دیا۔ میں نے کہا:اگر یہ راضی ہوتے تو کوئی نہ کوئی جواب ضرور دیتے، اب اللہ کی قسم! میں ان سے اس بارے میں کوئی بات نہیں کروںگا۔ اللہ کی شان وہ مجھ سے پہلے مدینہ واپس پہنچ گئے میں بعد میں مدینہ آیا۔ چناںچہ میں حضورﷺ کی مسجد میں داخل ہوا اور جاکر حضورﷺ کو سلام کیا اور آپ کی شان کے مطابق آپ کا حق ادا کرنے کی کوشش کی۔پھر حضرت ابنِ عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے خوش آمدید کہا اور فرمایا: کب آئے ہو؟ میں نے کہا: ابھی پہنچاہوں۔ انھوں نے فرمایا: ہم لوگ طواف کررہے تھے اور اللہ تعالیٰ کے اپنی آنکھوں کے سامنے ہونے کا دھیان جمارہے تھے، کیا اس وقت تم نے مجھ سے(میری بیٹی) حضرت سودہ بنت عبداللہ کا ذکر کیاتھا، حالاںکہ تم مجھ سے اس بارے میں کسی اور جگہ بھی مل سکتے تھے؟ میں نے کہا: ایساہونا مقدر تھا اس لیے ایسا ہوگیا۔ انھوں نے فرمایا: اب تمہارا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ میں نے کہا:اب تو پہلے سے بھی زیادہ تقاضا ہے۔ چناںچہ انھوں نے دونوں بیٹوں حضرت سالم اور حضرت عبداللہ کو بلا کر میری شادی کردی۔2آہستہ آواز سے ذکر کرنا اور بلند آواز سے ذکر کرنا حضرت عائشہؓفرماتی ہیں: حضورﷺ بتاتے تھے کہ جس نماز کے لیے مِسواک کی جاتی ہے، اُسے اُس نماز پر ستّر گنا فضیلت حاصل ہے جس کے لیے مسواک نہ کی جائے۔اور آپ نے یہ بھی فرمایا: ذکر خفی جسے کوئی نہ سنے اُسے (بلند آواز والے ذکر پر) ستّر گنا فضیلت حاصل ہے۔ اور فرماتے تھے: جب قیامت کا دن آئے گا اور اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کے حساب کے لیے جمع کریں گے اور لکھنے والے فرشتے اپنے لکھے ہوئے دفتر لے کر آئیں گے، تو اللہ تعالیٰ ان فرشتوں سے فرمائیں گے: کیا اس بندے کا کوئی عمل لکھنے سے رہ گیا ہے؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ! ہمیں اس کے جس عمل کا پتا چلا وہ ہم نے ضرور لکھا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس بندے سے کہیں گے: تیرا ایک چھپا ہوا عمل میرے پاس ہے جسے تو بھی نہیں جانتا اور میں تجھے اس کا بدلہ دوں گا اور وہ ہے ذکرِ خفی یعنی آہستہ آواز سے ذکر کرنا۔1 حضرت جابرؓ فرماتے ہیں: ہم نے جنت البقیع میں آگ کی روشنی دیکھی تو ہم وہاں گئے، تو دیکھا کہ حضورﷺ قبر میں اُترے ہوئے