حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کی خطائیں اس سے ایسے جدا ہوچکی ہوتی ہیں جیسے کھجور کی ٹہنیاں دائیں بائیں گر کر درخت سے جدا ہوجاتی ہیں۔3 حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں کہ جب بندہ نماز پڑھنے لگتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر کے اوپر جمع ہوجاتے ہیں۔ پھر جب وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ گناہ درخت کے پتوں کی طرح گرنے لگ جاتے ہیں۔4 حضرت طارق بن شہاب نے حضرت سلمان ؓکی عبادت میں محنت کودیکھنے کے لیے ان کے پاس ایک رات گزاری، تو انھوں نے یہ دیکھا کہ (حضرت سلمان ؓ رات بھر سوتے رہے اور) رات کے آخری حصے میں انھوں نے کھڑے ہوکر تہجد کی نمازپڑھی۔ حضرت سلمانؓ کی کثرت عبادت کا جیسا خیال حضرت طارق کا تھا ویسا انھوں نے نہ دیکھا تو انھوں نے حضرت سلمان ؓ سے اس کا تذکرہ کیا۔ حضرت سلمان ؓ نے فرمایا: پانچ نمازوں کی پابندی کرو، کیوںکہ جب تک آدمی قتل کردینے والے گناہ یعنی کبیرہ گناہ نہیں کرتا اس وقت تک یہ نمازیں تمام گناہوں کے لیے کفارہ ہوتی ہیں۔ جب رات ہوتی ہے تو لوگ تین جماعتوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں: ایک جماعت تو وہ ہے جس کے لیے یہ رات رحمت ہے وبال نہیں ہے۔ دوسری جماعت وہ ہے جس کے لیے یہ رات وبال ہے رحمت نہیں ہے۔ تیسری جماعت وہ ہے جس کے لیے یہ رات نہ رحمت ہے اور نہ وبال۔ جس آدمی نے رات کے اندھیرے اور لوگوں کی غفلت کو غنیمت سمجھا اور کھڑے ہوکر ساری رات نماز پڑھتارہا، اس کے لیے تو یہ رات رحمت ہے وبال نہیں ہے۔ اور جس آدمی نے لوگوں کی غفلت اور رات کے اندھیرے کو غنیمت سمجھا اوربے سوچے سمجھے گناہوں میں مشغول رہا، اس کے لیے یہ رات وبال ہے رحمت نہیںہے۔ اور جو آدمی عشا پڑھ کر سوگیا، اس کے لیے یہ رات نہ رحمت ہے اور نہ وبال۔ عبادت میں ایسی رفتار سے بچوجو تمھیں تھکا دے اور پھر تم اسے نباہ نہ سکو۔ اعتدال اور میانہ روی اختیار کرو اور نیک عمل پابندی سے کرو۔1 حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم (گناہوں کی بدولت) اپنی جانوں پر آگ جلا لیتے ہیں، پھر جب ہم فرض نماز پڑھ لیتے ہیں تووہ نماز پہلے کے تمام گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتی ہے۔ پھر ہم اپنی جانوں پر آگ جلالیتے ہیں، پھر ہم جب نماز پڑھ لیتے ہیں تو وہ نماز پہلے کے تمام گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتی ہے۔2نبی کریم ﷺ کانماز کا شوق اورنماز کا بہت زیادہ اہتمام حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: خوش بو اور عورتیں میرے لیے محبوب بنادی گئی ہیں، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔3 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل ؑ نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: نماز آپ کے لیے محبوب بنادی گئی ہے، لہٰذا آ پ اس میں سے جتنا چاہیں اپنا حصہ لے لیں۔ 4