حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگئے جن کے ذمہ حضرت عثمانؓ نے صفیں سیدھی کرنا لگایا ہوا تھا اور انھوں نے آ کر بتایا کہ صفیں سیدھی ہوگئیں ہیں، تو حضرت عثمان ؓ نے مجھ سے فرمایا: تم بھی صف میں سیدھے کھڑے ہوجاؤ۔ اس کے بعد حضرت عثمانؓ نے تکبیر کہی۔3 حضرت علیؓفرماتے ہیں: سیدھے ہوجاؤ تمہارے دل سیدھے ہوجائیں گے اور مل مل کر کھڑے ہو تو تم پر رحم کیا جائے گا۔4 حضرت عبداﷲبن مسعودؓفرماتے ہیں کہ ہم نے اپنا حال تو یہ دیکھا تھا کہ جب تک صفیں مکمل نہ ہوجاتیں نماز کھڑی نہ ہوتی۔5 حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓفرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں میں نماز کی پہلی صف کی طرف آگے بڑھتے ہیں اور اس کے فرشتے ان کے لیے دعا ئے رحمت کرتے ہیں۔6 حضرت عبدالعزیز بن رَفیع کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ زبیرؓ کے زمانۂ خلافت میں مکہ میں مقام ابراہیم کے پاس حضرت عامر بن مسعود قُرشیؓنے پہلی صف میں مجھ سے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو میں نے ان سے پوچھا:کیا یہ کہا جاتا تھا کہ پہلی صف میں خیر ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں اﷲ کی قسم! حضورﷺ نے فرمایا:اگر لوگوں کو صفِ اوّل کے اجر وثواب کا پتا چل جائے تو قرعہ ہی سے وہ صفِ اوّل میں کھڑے ہوسکیں۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: تم لوگ پہلی صف کو لازم پکڑو اور پہلی صف میں بھی دائیں طرف کو لازم پکڑو اور ستونوں کے درمیان صف بنانے سے بچو (کیوںکہ وہاں صف کی جگہ نہیں ہوتی)۔2 حضرت قیس بن عبّادکہتے ہیں:میں ایک دفعہ مدینہ منورہ گیا۔ جب نماز کھڑی ہوئی تو میں آگے بڑھ کر پہلی صف میں کھڑا ہوگیا۔ پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ باہر تشریف لائے اور صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے۔ ان کے ساتھ ایک آدمی بھی آیا تھا جس کا رنگ گندمی اور ڈاڑھی ہلکی تھی۔ اس نے لوگوں کے چہرے پر ایک نظر ڈالی اور جب اس نے مجھے دیکھا تو مجھے پیچھے ہٹادیا اور میری جگہ خو د کھڑا ہوگیا۔ یہ بات مجھ پر بہت گراں گزری۔ نماز سے فارغ ہوکر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: تم میرے اس رویہ کا برا نہ مناؤ اور اس کا غم نہ کرو، کیا یہ بات تم پر گراں گذری ہے؟ میں نے حضورﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلی صف میں صرف مہاجر اور انصار ہی کھڑے ہوں۔ میں نے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت اُبی بن کعب ؓ ہیں۔3 حضرت قیس کہتے ہیں کہ ایک دن میں مدینہ منورہ کی مسجد ِنبوی میں اگلی صف میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی میرے پیچھے سے آیا اور اس نے مجھے زور سے کھینچ کر پیچھے کردیا اور خود میری جگہ کھڑا ہوگیا۔ سلام پھیر کر وہ میری طرف متوجہ ہوئے تو وہ حضرت اُبی بن کعب ؓ تھے۔ انھوں نے فرمایا: اے نوجوان! اﷲ تمھیں غمزدہ نہ کرے! یہ حضورﷺ کی طرف سے ہمیں حکم تھا۔ پھر پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔1امام کا اِقامت کے بعد مسلمانوں کی ضروریات میں مشغول ہونا