حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے فرمایا: اللّٰہ أکبر! ربِّ کعبہ کی قسم! شام کے محلات فتح ہوں گے۔ آپ نے پھر زور سے کدال ماری تو ایک اور ٹکڑا ٹوٹ کرگرگیا۔ آپ نے فرمایا: اللّٰہ أکبر! ربِّ کعبہ کی قسم! فارس کے محلات فتح ہوںگے۔ اس پر منافقوں نے کہا:ہمیں تو اپنی حفاظت کے لیے خندق کھودنی پڑرہی ہے، اور یہ ہم سے فارس اور روم کے محلات کے وعدے کررہے ہیں۔ 1 اور خرچ کرنے کے باب میں یہ حدیث گزرچکی ہے کہ حضرت جابر ؓ نے ساڑھے تین سیر جوکے آٹے کی روٹی پکائی اور بکری کے بچے کو ذبح کرکے اس کا سالن بنایا اور حضور ﷺ کو کھانے کی دعوت دی۔ حضورﷺ نے تمام خندق والوں کو کھانے پر بلا لیا جوکہ ہزار کے قریب تھے۔ سب نے پیٹ بھرکے کھالیا اور کھانا پھر بھی سارے کا سارا ویسے ہی بچ گیا۔مقام پر رہتے ہوئے صحابۂ کرام ؓ کے کھانے میں برکت حضرت سَمُرہ بن جُندُب ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا گیا۔ حضورﷺ نے بھی وہ ثرید کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا اور تقریباً ظہرتک لوگ آکر باری باری کھاتے رہے۔ کچھ لوگ کھا کر چلے جاتے پھر کچھ لوگ اور آتے اور کھاکر چلے جاتے۔ ایک آدمی نے پوچھا: کیا اس میں اور ثرید لاکر ڈالا جاتاتھا؟ حضرت سمرہ نے فرمایا: زمین سے لاکر تو نہیں ڈالا جارہاتھا البتہ آسمان سے ضرور ڈالاجارہاتھا۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا: کیا اس میں اور ثرید لاکر ڈالاجارہاتھا؟ حضرت سمرہ نے فرمایا: پھر اس میں تعجب کی کیا بات ہوتی؟پھر آسمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: صرف وہاں سے لاکر ڈالاجارہاتھا۔ 1 حضرت واثلہ بن اَسقعؓ فرماتے ہیں: میں اَصحابِ صُفَّہ میں سے تھا۔ ایک دن حضور ﷺ نے مجھ سے روٹی کا ایک ٹکڑا منگوایا اور اس کے ٹکڑے کرکے ایک پیالے میں ڈالے اور اس میں گرم پانی ڈالا، پھر چربی ڈالی، پھر ان کو اچھی طرح ملایا، پھر ان کی ڈھیری بناکر بیچ میں سے اونچا کردیا، پھر فرمایا: جائو اور اپنے سمیت دس آدمی میرے پاس بلا لائو۔ میں دس آدمی بلا لایا۔ آپ نے فرمایا: کھائو، لیکن نیچے سے کھانا اوپر سے نہ کھانا، کیوںکہ برکت اوپر یعنی درمیان میں اُترتی ہے۔ چناںچہ ان سب نے اس میں سے پیٹ بھر کر کھایا۔ 2 حضرت واثلہ بن اَ سقع ؓ فرماتے ہیں: میں اَصحابِ صُفَّہ میں سے تھا۔ میرے ساتھیوں نے بھوک کی شکایت کی اور مجھ سے کہا: اے واثلہ! حضورﷺ کی خدمت میں جائو اور ہمارے لیے کچھ کھانامانگ لائو۔ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں جاکر عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ساتھی بھوک کی شکایت کررہے ہیں۔ حضورﷺ نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ حضرت عائشہ نے کہا: یارسول اللہ! اور تو کچھ نہیں البتہ روٹی کے کچھ ریزے ہیں۔ آپ نے فرمایا: وہی میرے پاس لے آئو۔ حضرت عائشہ چمڑے کا برتن لے آئیں (جس میں روٹی کے ریزے تھے)۔ حضورﷺ نے ایک پیالہ منگوا کر اس میں وہ ریزے ڈالے اور اپنے ہاتھ سے ثرید بنانی شروع کردی تو وہ روٹی بڑھنے لگی یہاں تک کہ پیالہ بھر گیا۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا: اے واثلہ!