حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَللّٰھُمَّ افْسَحْ لَہُ مَفْسَحًا فِيْ عَدْنِکَ، وَاجْزِہٖ مُضَاعَفَاتِ الْخَیْرِ مِنْ فَضْلِکَ، مُھَنَّاتٍ غَیْرَ مُکَدَّرَاتٍ، مِنْ فَوْزِ ثَوَابِکَ الْمَعْلُوْلِ، وَجَزِیْلِ عَطَائِکَ الْمَخْزُوْنِ۔ اَللّٰھُمَّ أَعْلِ عَلٰی بِنَائِ النَّاسِ بِنَائَ ہُ، وَأَکْرِمْ مَثْوَاہُ لَدَیْکَ وَنُزُلَہٗ، وَأَتْمِمْ لَہٗ نُوْرَہٗ، وَأَجْزِہٖ مِنِ ابْتِعَائِکَ لَہٗ مَقْبُوْلَ الشَّھَادَۃِ، وَمَرْضِيَّ الْمَقَالَۃِ، ذَا مَنْطِقٍ عَدْلٍ، وَکَلَامٍ فَصْلٍ، وَحُجَّۃٍ وَّبُرْھَانٍ عَظِیْمٍ۔ اے اﷲ!اے بچھی ہوئی زمینوں کے بچھانے والے! بلند آسمانوں کے پیدا کرنے والے! بدبخت اور نیک بخت دلوں کو ان کی فطرت پر پیدا کرنے والے! اپنی معظم رحمتیں، بڑھنے والی برکتیں، اور اپنی خاص مہربانی اور شفقت حضرت محمد ﷺ پر نازل فرما جو کہ تیرے بندے اور رسول ہیں، اور جو نبوتیں پہلے گذر چکی ہیں ان کے لیے مہر ہیں، اور بند سعادتوں کو کھولنے والے ہیں، اور صحیح طریقے سے حق کی مدد کرنے والے ہیں، اور جس طرح انھیں ذمہ داری دی گئی اِس طرح انھوں نے باطل کے لشکروں کو نیست و نابود کردیا، اور تیری اطاعت کے لیے تیرے حکم کو لے کر کھڑے ہوگئے، اور تجھے خوش کرنے کے لیے ہر دم مستعد رہے۔ انھوں نے آگے بڑھنے میں بالکل سستی نہ کی اور نہ عزم و ارادہ میں کچھ کمزوری ظاہر کی۔ تیری وحی کو خوب یاد کیا اور تیرے عہد کی حفاظت کی اور تیرے ہر حکم کو نافذ کیا، یہاں تک کہ روشنی لینے والوں کے لیے نورِ اسلام کا شعلہ روشن کردیا۔ آپ ہی کے ذریعہ دلوں کو فتنوں اور گناہوں میں غوطے کھانے کے بعدہدایت ملی، اور آپ نے کھلی اور واضح نشانیوں کو، اسلام کے روشن دلائل کو اور منور اَحکام کو خوب اچھی طرح واضح کردیا۔ وہ تیرے معصوم اور محفوظ امین ہیں، اور تیرے علمی خزانے کے خزانچی اور محافظ ہیں، اور قیامت کے دن تیرے گواہ ہیں۔ تُو نے انھیں نعمت بناکر بھیجا ہے اور وہ تیرے سچے رسول ہیں جو رحمت بن کر آئے ہیں۔ اے اﷲ! اپنی جنتِ عدن میں ان کو خوب کشادہ جگہ عطا فرما، اور اپنے بار بار دیے جانے والے ثواب میں سے اور اپنی بڑی عطا کے خزانوں میں سے خوب بڑھا کر صاف ستھری جزا انھیں عطا فرما۔ اے اﷲ! ان کی عمارت کو تمام لوگوں کی عمارت سے اونچا فرما، اور اپنے ہاں ان کے ٹھکانے اور مہمانی کو خوب عمدہ فرما، اور اپنے نور کو اِن کے لیے پورا فرما، اور تو اِن کو یہ بدلہ دے کہ جب ان کو قیامت کے دن اٹھائے تو ان کی گواہی قبول ہو اور ان کی بات تیری پسند کے مطابق ہو اور عدل و انصاف والی ہو، اور ان کا کلام صحیح اور غلط میں تمیز کرنے والا ہو، اور وہ مضبوط حجت اور بڑی دلیل والے ہوں۔ 1مدینہ منورہ آنے والے مہمانوں کو سکھانا حضرت شہاب بن عَبَّاد کہتے ہیں: قبیلہ عبدالقیس کا جو وفد حضورﷺ کی خدمت میں گیا تھا، اُن میں سے ایک صاحب کو اپنے سفر کی تفصیل بتاتے ہوئے اس طرح سنا کہ ہم لوگ حضورﷺ کی خدمت میں پہنچے، آپ ہمارے آنے سے بہت زیادہ خوش ہوئے۔ جب ہم حضورﷺ کی مجلس والوں تک پہنچ گئے تو انھوں نے ہمارے لیے کشادہ جگہ بنادی، ہم وہاں بیٹھ گئے۔ حضورﷺ نے ہمیں خوش آمدید کہا اور ہمیں دعا دی، پھر ہماری طرف دیکھ کر فرمایا: تمہارا سردار اور ذمہ دار کون ہے؟ ہم سب نے مُنْذِربن عائذ کی طرف اشارہ کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ اَشج سردار ہے؟ (اَشج اسے کہتے ہیں جس کے سر یا چہرے پر کسی زخم کا نشان ہو) ان کے چہرے پر گدھے کے کھر لگنے کے زخم کا نشان تھا اور یہ سب سے پہلا دن تھا جس میں ان کا نام اَشج پڑا۔ یہ باقی لوگوں سے پیچھے رہ گئے تھے۔ انھوں نے اپنے وفد کی سواریوں کو باندھا اور ان کا سامان سنبھالا، پھر اپنا بیگ نکالا اور سفر کے کپڑے اتار کر نئے کپڑے